سعودی عرب، شاہ سلمان نے شوریٰ کونسل کے تیسرے سال کے ساتویں سیشن کی سرگرمیوں کا افتتا ح کر دیا

پیر 19 نومبر 2018 23:58

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2018ء) خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے پیر کو شوریٰ کونسل کے تیسرے سال کے ساتویں سیشن کی سرگرمیوں کا افتتا ح کردیا ہے ،ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز بھی اس موقع پر موجود تھے ۔شاہ سلمان کی آمد پر حرمین الشریفین کے مشیر خصوصی شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز السعود نے ،گورنر ریاض شہزادہ فیصل بن بندر بن بن عبدالعزیز ،نائب گو رنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز ،شہزاد سلطان بن فہد بن سلمان ،وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف بن عبدالعزیز ،مفتی اعظم سعودی عرب شہزادہ عبدالمجید بن عبداللہ بن عبدالعزیز، افتیٰ شیح عبدالعزیز بن عبداللہ الشیخ، شوریٰ کونسل کے سپیکر شیخ ڈاکٹر عبدااللہ بن محمد الشیخ، کونسل کے سنئیر حکام اور چیرمین کمیٹیز نے انکا استقبال کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر قومی ترانہ بھی بجایا گیا اور قرآن پاک کی تلاوت کے بعدشوریٰ کونسل کے تیسرے سال کے ساتویں سیشن کی سرگرمیوں کا افتتا ح کیا گیا ۔شوریٰ کونسل کے سپیکر شیخ ڈاکٹر عبدااللہ بن محمد الشیخ نے اپنے خطاب میں شاہ سلمان،ولی عہد او دیگر شرکاء کاخیرمقدم کیا اور کہا کہ شوریٰ کونسل کے نئے سال کے موقع پر تیسرے سال کے ساتویں سیشن کی سرگرمیوں کا عنوان’’ہمارے عزیز وطن کی جانب سے اپنائے جانیوالے اصول ہیں جن کی جڑیں بے حد گہری ہیں‘‘۔

انہوں نے شاہ اور ولی عہد اور انکی قیادت کی جانب سے کونسل کی حمایت اور مدد پر اظہار تشکر کیا ۔شاہ سلمان نے اس موقع پر اپنا سالانہ شاہی خطاب کیا ۔انکا کہنا تھاکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ملک کو اعلی سطح کی خوبیوں سے نواز ا ہے اور اسلامی قانون دیا ہے ،ہم انصاف کے حصول،اعتدال پسندی کے طریقہ کار اور برداشت کی اقدار کی اسکی تعلیمات سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ، ہماری داخلی اور خارجہ پالیسی عالمی سطح کے ترقیاتی منصوبوں ،پروگرامز اور منصوبوں پر قائم ہے اور پالیسیوں اور بیرونی سطح پر اپنائے جانے والے موقف میں مملکت کے مفادات اور داخلی سیکورٹی اور برادر و دوست ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور عالمی و علاقائی سطح پر امن و استحکام کے فروغ کیلئے اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

اللہ نے ہمیں حرمین الشریفین سے نواز ا ہے ،عمرہ زائرین اور سیاحوں کی خدمت کا ہمیں موقع دیا ہے اور ہم اعلی معیار کے مطابق اپنی خدمات میں بہتری کی پالیسیوں پر کاربند ر ہیں گے ۔انہوں نے کہا ملک کا نوجوان طبقہ اور خواتین ترقی کا اہم ستون ہیں اور ان سے مستقبل کی امیدیں وابستہ ہیں ۔ ہم قومی ترقی میں سعودی خواتین کی شریعہ قوانین کے مطابق خدمات لینے کا عمل جاری رکھیں گے ،سماجی معاملات ہماری اولین ترجیح ہیں ،حکومت سوشل خدمات کے نظام کی حمایت جاری رکھے گی اور اس حوالے سے سول سوسائٹی اداروں کی مدد کرینگے تاکہ وہ سرگرم کردار اداکرسکیں۔

انکا کہنا تھاکہ سعودی عرب وژن 2030ء کے تحت ہر ایک سطح پر ترقی کے عمل سے گزررہا ہے اور منصوبہ بندی اورپرگرام طے کئے جارہے ہیں،ہمارے ملک میں سیاحت ،قابل تجدید توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے جس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ،کونسل برائے اقتصادی امور وترقی کو انسانی صلاحیتوں کی ترقی اور نئے نسل کو مستقبل میں روزگار کے لئے تیار کرنے پر فوکس کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ہم اگلے مرحلے میں سعودی نجی شعبہ کی مدد کے اپنی حمایت جاری رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ معاشی پیداوار کے اس سفر میں انہیں ساتھ ملا کر آگے بڑھا جائے اور ملک سرمایہ کاری میں اولین سرجیح بن جائے جبکہ مالیاتی پالیسوں کیلئے بھی ہم اپنی بھرپور معاونت کے عزم کو دہراتے ہیں تاکہ اخراجات پر قابو پانے اور اقتصادی پیداوار کی مدد کے درمیان توازن قائم رکھا جاسکے ۔

انہوں نے ولی عہد اور تمام متعلقہ وزراء کو ہدایات جاری کیں کہ خطوں میں ضروریات اور ترقی کے حوالے سے ترجیحات کو مانیٹر کیا جائے اور شہریوں کو تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام سہولیات میں بہتری لانے کا کام جاری رکھاجائے ۔ انہوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا ہم اپنی دفاعی فورسز کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے ۔شاہ سلمان کا کہنا تھاکہ سعودی عرب کی دہشت گردی و انتہاپسندی کیخلاف جنگ جار ی رہے گی ہم خطے میں سرکردہ اور ترقیاتی کردار جاری رکھیں گے اور کوئی بھی گروپ جو ہمارے حقیقی مذہب کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کریگا اسکے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہونگے ۔

سعودی عرب خطے میں بحرانوں سے نمٹنے اور اسکے حل کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھے گا،فلسطین کاز ہماری اولین ترین ترجیح ہے ،گزشتہ دو سالوں میں فلسطینی عوام کو سعودی عرب نے 500ملین ڈالر امداد فراہم کی ہے ۔یمن کے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہمارا فرض تھا جہ ہم نے نبھایا ہم اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی کی مسئلے کے اقوام متحدہ کی قرارداوں کی روشنی میں سیاسی حل کیلئے کوششوں کو سراہتے ہیں اور حوثی باغیوں کی جانب سے اپنی مرضی یمنی عوام پر مسلط کرنے کی کوششوں مسترد کرتے ہیں اور یمنی عوام کی مدد اور حمایت جاری رکھیں گے ۔

انکا کہنا تھاکہ ایران تقریباً چار دیہائیوں سے دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے ا ور خطے میں دہشت گردی و انتہاپسندی کی معاونت کررہا ہے جہ کہ عالمی اقدار اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ،اب ضرورت ا س امر کی ہے کہ اس سلسلے کو رک جانا چاہئیے ۔عالمی برداری ایران کے نیوکلیئر و بیلسٹک پروگرام کو روکے اور خطے میں عدم استحکام کی اس کی سرگرمیوں کو روکا جائے ۔

شام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم وہاں بحران کا سیاسی حل نکالنے اور بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ شامی پناہ گزین واپس اپنے گھروں کو جاسکیں ،ہم عراق کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو جاری رکھیں گے ۔انکا مزید کہنا تھاکہ دوست ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر سٹرٹیجک شراکت قائم رہے گی اور دنیا کے ترقی پذیر و کم آمدن والے ممالک کی مدد کے لئے شراکت داروں اور دوست ممالک کے ساتھ ملکر کام جاری رہے گا ۔آخر میں شاہ سلمان نے شوری کونسل کے کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انکا پرتپاک استقبال کیا گیا ۔۔