قطری شہزاوں کی پاکستان آمد

قطری شہزادے تلور کا شکار کرنے کے لیے پاکستان پہنچ گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 23 نومبر 2018 10:53

قطری شہزاوں کی پاکستان آمد
بھکر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 نومبر 2018ء) :قطری شہزادے تلور کے شکار کے لیے پاکستان پہنچ گئے ۔ تفصیلات کے مطابق قطری شہزادے تلور کے شکار کے لیے پاکستان پہنچ گئے ہیں جہاں صحرائے تھل کے علاقوں کاتی مار اور ماہنی کے قریب ان کے لیے ایک خیمہ بستی بھی قائم کر دی گئی ہے۔ اس خیمہ بستی کے اطراف خاردار تاروں کے علاوہ ربڑ اور دھاتی چادروں سے 3 دیواریں بنائی گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق قطری شہزادہ شہزادہ محمد احمد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بھکر پہنچے جب کہ مزید 2 شہزادوں کی آئندہ ہفتے آمد متوقع ہے۔ واضح رہے کہ قطری شہزادے ہر سال تلور کے شکار کے لیے صحرائے تھل کا رخ کرتے ہیں جہاں وہ چند روز قیام کے بعد واپس روانہ ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف آفیسر شاہد نواز کا کہنا ہے کہ قطری شہزادوں کو شکار کے لیے حکومت اجازت نامہ جاری کرتی ہے اور تلور کا شکار کرنے کی اجازت کے لیے قطری مہمان مقررہ فیس ایک لاکھ ڈالر ادا کرتے ہیں جب کہ شکار میں استعمال فالکن کی فیس بھی 100 ڈالر فی پرندہ الگ سے جمع کروائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وائلڈ لائف افسر کے مطابق قطری شکاریوں کو 100 تلور کے شکار کا اجازت نامہ جاری کیا گیا اور انہیں مقررہ تعداد سے زائد تلور شکار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ قطری شہزادوں پر تلور کا شکار کرنے پر پابندی عائد تھی لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قطری شہزادوں کے رعب و دبدبے کے آگے ڈھیر ہوگئی اور قطری شہزادوں کو نایاب پرندے تلور کے شکار کی اجازت دے دی گئی۔

قطری شہزادے شیخ فیصل نے تلور کے شکار کے لیے درخواست دی تھی جسے وزارت داخلہ نے ضروری ہدایات کے ساتھ بلوچستان حکومت کو بھجوادیا تھا۔ یاد رہے کہ گذشتہ دور حکومت میں پاکستان تحریک انصاف قطری شہزادوں کو تلور کے شکار کی اجازت دینے کی سب سے بڑی مخالف جماعت تھی۔  مسلم لیگ ن کے دور میں بھی قطری شہزادے نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے پاکستان آتے تھے۔

19 اگست 2015ء کو سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی عائد کی تھی۔ 23 نومبر 2015ء کو حکومت نے تلور پرندے کے شکار پر پابندی کی تجویز کو ناقابلٍ عمل قرار دیا اور کہا کہ سیکرٹری قانون کا کہنا تھا کہ حکومت اس سے متعلق کوئی قانون سازی نہیں کر رہی. اس پابندی سے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات متاثرہوں گے۔ سیکرٹری قانون نے مزید کہا کہ عرب شہزادے سو پرندوں کا شکار کرتے ہیں تو ہزار کی افزائش بھی کرتے ہیں کرتے ہیں، تلور کے شکار پر پابندی عائد کرنے سے تلور کی افزائش بھی اثر انداز ہو گی۔

دسمبر 2015ء کو سپریم کورٹ میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تلور کے شکار پر پابندی سے متعلق نظر ثانی درخواست پر لارجر بنچ بنانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن رواں برس جنوری میں لاہور ہائیکورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے تلور کے شکار پر پابندی کا عبوری فیصلہ واپس لے لیا۔ تاہم اب ماضی میں قطری شہزادوں کو تلور کے شکار کی اجازت دینے کی سب سے بڑی مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آتے ہی قطری شہزادوں کو ایک لاکھ ڈالر کے عوض تلور کے شکار کی اجازت دے دی۔