لکڑی کی فراہمی میں مشکلات،

بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے خیبرپختونخوا کے شمالی اضلاع میں فرنیچرسازی کی صنعت مشکلات کا شکار، صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں سے اصلاح احوال کا مطالبہ

پیر 3 دسمبر 2018 15:37

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2018ء) خیبرپختونخوا کے شمالی اضلاع میں فرنیچر سازی کی صنعت مشکلات کاشکارہے اورفرنیچرکی صنعت سے وابستہ ہنرمندوں نے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں سے لکڑی کی فراہمی کو باقاعدہ اوربجلی کی مسلسل فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔دیربالا، دیرپائین ، سوات اوربونیر میں فرنیچر سازی کی مقامی صنعت سے اس وقت ہزاروں خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے تاہم فرنیچرسازی کی یونٹوں کولکڑی کی فراہمی کے عمل میں مشکلات اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مقامی فرنیچرسازی کی صنعت مشکلات کاشکارہے۔

اپردیرفرنیچرایسوسی ایشن کے صدرپیرزادہ نے اے پی پی سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت شمالی ریجن میں اپردیر کی فرنیچرسازی کی مارکیٹ سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں صرف دیرٹاون میں 120 کے قریب چھوٹے یونٹ موجود ہیں جس میں سینکڑوں کاریگر کام کررہے ہیں، بڑے یونٹ میں کاریگروں کی تعداد15 سے 20 جبکہ چھوٹے یونٹوں میں 5 تک ہنرمند کام کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ لوڈشیڈنگ اورمارکیٹ تک لکڑی کی فراہمی میں مشکلات کے باعث صنعت زبوں حالی کا شکارہے اس کے ساتھ ساتھ لکڑی کی فراہمی اورتیارفرنیچر کے ضلع سے باہر منتقلی کا عمل بھی سہل اورآّسان نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس کے نظام میں بھی آّسانیاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ محکمہ جنگلات کے علاوہ پولیس اوردیگرمحکموں کے اہلکاربھی لکڑی اورفرنیچرکی منتقلی کے دوران رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ صرف اپردیر کی مقامی مارکیٹ میں ماہانہ کروڑوں روپے کاکاروبار ہوتا ہے اور انڈسٹری ضلعی اورصوبائی حکومت کو مختلف مدات میں ٹیکس بھی دیتی ہے تاہم اس کے بدلے میں مراعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

8سال قبل سمیڈا نے فرنیچریونٹوں میں کام کرنے والے ہنرمندوں کو تربیت فراہم کی تھی جس کے باعث ہمارے ہنرمندوں نے چینوٹ اورگجرات کی فرنیچر سازی کی صنعت کے تجربات سے استفادہ کیا اورویلیوایڈیشن میں مہارت حاصل کی تاہم اس کے بعد سے یہ سلسلہ بند ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ سمیڈا اوردیگر حکومتی اداروں کی طرف سے ہمارے ہنرمندوں کو تربیت کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔

اپر دیر کے علاوہ لوئیردیر ، سوات اوربونیر میں بھی میں فرنیچر سازی کی صنعت سے وابستہ افراد نے انہی مشکلات کا اظہارکیا۔ سوات سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی فیاض ظفرنے بتایا کہ منگلور،خوازہ خیلہ اوراپرسوات کے علاقوں میں بہترین فرنیچرتیارہوتاہے تاہم اس فرنیچر کی علاقہ سے باہرلی جانے میں انتہائی مشکلات درپیش ہوتی ہے جس کی وجہ سے مقامی فرنیچر سازی کی صنعت ابھی تک صحیح معنوں میں صنعت کا درجہ حاصل نہیں کرسکی ہے۔

دیرپائیں میں فرنیچرسازی کی صنعت سے وابستہ مبارک احمد نے بتایا کہ ہمیں تربیت یافتہ اور جدید مشینری کا استعمال جاننے والی افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور اگر کوئی مقامی فرنیچر ساز بڑا آرڈر حاصل کرنے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اس کمی کی وجہ سے مقررہ وقت کے اندرآرڈر پورا کرنا دشوار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فرنیچر کے شعبے سے وابستہ افرادی قوت کو تربیت کی فراہمی کا اہتمام کرے تو نجی شعبہ اس ضمن میں حکومت کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے کے لئے تیار ہے۔