کن بنیادوں پرآپ دعویٰ کرتے ہیں کے پی کو جنت بنا دیا چیف جسٹس ثاقب نثار

آپ کے دورے کے بعد بہتری کے لیے کافی اقدامات کیے ہیں، ایک الگ کیمپس بھی قائم کر رہے ہیں ،ْسیکرٹری صحت صوبے کی حالت بدترین ہے ،ْتین چار دن بعد دوبارہ دورہ کر کے دیکھوں گا کہ کیا بہتری آئی ہے ،ْ چیف جسٹس کے ریمارکس خیبرپختونخوا کے 63 سرکاری ہسپتالوں میں 4 ہزار کلو فضلہ روزانہ نکلتا ہے اور مشینیں 3600 کلو فضلہ تلف کرسکتی ہیں ،ْسیکرٹری کی بریفنگ

پیر 3 دسمبر 2018 21:24

کن بنیادوں پرآپ دعویٰ کرتے ہیں کے پی کو جنت بنا دیا چیف جسٹس ثاقب نثار
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کن بنیادوں پر آپ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کے پی کو جنت بنا دیا گیا ہے۔ پیر کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سماعت شروع ہوئی تو صوبائی سیکرٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر استفسار کیا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر صحت کیوں نہیں آئے، سیکرٹری صحت توہر بار پیش ہو جاتے ہیں۔بعد ازاں چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ آپ نے پشاور مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا ہے جس پر انہوں نے کہا گزشتہ ہفتے گیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں انسانوں کو جانوروں سے بھی بدتر حالت میں رکھا جا رہا ہے، لوگ اپنے گھروں میں کتوں کو بھی اس طرح نہیں رکھتے، سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا نے کہا کہ آپ کے دورے کے بعد بہتری کے لیے کافی اقدامات کیے ہیں، ایک الگ کیمپس بھی قائم کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں سیمپل لایا تھا وہاں دوائیاں زائد المعیاد ہیں اور ڈاکٹر بھی نہیں جاتے، کن بنیادوں پر آپ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کے پی کو جنت بنا دیا گیا، صوبے کی حالت بدترین ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں تین چار دن بعد دوبارہ دورہ کر کے دیکھوں گا کہ کیا بہتری آئی ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کردی۔سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا کے 63 سرکاری ہسپتالوں میں 4 ہزار کلو فضلہ روزانہ نکلتا ہے اور مشینیں 3600 کلو فضلہ تلف کرسکتی ہیں۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اب بھی صوبے کے ہسپتالوں میں 480 کلو فضلہ تلف نہیں ہوتا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ صوبائی حکومت اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کا بندوبست نہ کرسکی۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ کے پی کے 158 پرائیویٹ اسپتالوں میں 860 کلو فضلہ روز نکلتا ہے، نجی ہسپتالوں کی فضلہ تلف کرنے کی صلاحیت 532 کلو روزانہ ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دسمبر 2019 تک فضلے کے مکمل خاتمے کا ہدف دیا ہے جس پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ کوشش کریں گے اگلے سال جون تک معاملہ حل کر دیں۔