انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں شیخ حسینہ کو سزائے موت کا مطالبہ

استغاثہ نے سابقہ وزیراعظم پر قتل عام کو روکنے میں ناکامی سمیت پانچ الزامات دائر کیے ہیں، جو بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں، ٹرائل اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 16 اکتوبر 2025 15:21

انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں شیخ حسینہ کو سزائے موت کا مطالبہ
ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2025ء) بنگلہ دیش کی مفرور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت دینے کا مطالبہ کردیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق طالب علموں کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کو کچلنے کی ناکام کوشش میں مہلک کریک ڈاؤن کا حکم دینے کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے شیخ حسینہ نے بھارت سے واپسی کے عدالتی احکامات کی نفی کی ہے، چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ہم اس مقدمے میں سابقہ وزیراعظم کے لیے اعلیٰ ترین سزا کا مطالبہ کرتے ہیں، ملک میں ایک قتل کے لیے ایک سزائے موت کا قانون ہے، 1 ہزار 400 افراد کے قتل کے لیے شیخ حسینہ کو 1 ہزار 400 بار سزا دی جانی چاہیے لیکن چونکہ یہ انسانی طور پر ممکن نہیں ہے اس لیے ہم کم از کم ایک بار سزائے موت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

استغاثہ کا الزام ہے کہ اپنے دور حکومت میں 78 سالہ شیخ حسینہ وہ مرکز تھیں جن کے گرد جولائی اگست کی بغاوت کے دوران کیے گئے تمام جرائم گھومتے ہیں، ان پر دو سابق سینئر عہدیداروں کے ساتھ غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے، سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال بھی مفرور ہیں، سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون زیر حراست ہیں اور انہوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

استغاثہ نے کہا ہے کہ کمال کو بھی سزائے موت کا سامنا کرنا چاہیئے، یکم جون کو شروع ہونے والے اس مقدمے میں کئی مہینوں کی سماعت ہوئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کے کردار کو بڑے پیمانے پر قتل عام کو روکنے میں ناکامی کے طور پر دیکھا جائے، اپنے اور اپنے خاندان کے لیے ان کا مقصد مستقل طور پر اقتدار سے چمٹے رہنا تھا، اس کوشش میں وہ ایک ایسی مجرم بن گئی ہیں جس کو اپنے کیے جانے والے ظلم پر کوئی پچھتاوا بھی نہیں ہے۔

بتایا گیا ہے کہ استغاثہ نے سابقہ وزیراعظم پر قتل عام کو روکنے میں ناکامی سمیت پانچ الزامات دائر کیے ہیں، جو بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں، شیخ حسینہ کے پاس ریاست کی طرف سے مقرر کردہ وکیل ہے لیکن وہ عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں، ٹرائل اپنے آخری مراحل میں ہے، عینی شاہدین میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جس کا چہرہ مظاہروں کے اختتام کے دوران گولی لگنے سے پھٹ گیا تھا، استغاثہ نے دوران سماعت ایسی آڈیو ٹیپس بھی چلائیں جو پولیس کی طرف سے شیخ حسینہ کی تصدیق شدہ ریکارڈنگ کے ساتھ ملتے ہیں-