سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے میںخسارہ سے متعلق کیس کی سماعت، سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے وکیل کی عدم حاضری پر مزید سماعت 26دسمبر تک ملتوی

پاکستان میں قائم پاک ترک سکولز تحویل میں لینے کا حکم جاری ،ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے ہمیشہ ماں ہی کیوں قربانی دے ،مرد بھی علاج کرائیں،سپریم کورٹ

جمعہ 14 دسمبر 2018 00:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے میںخسارہ سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے وکیل کی عدم حاضری پر مزید سماعت 26دسمبر تک ملتوی کر دی۔ جمعرات کوچیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے استفسارکیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں جس پر خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ میں وکیل سے رابطے میں نہیں ہوں، پتہ چلا ہے کہ میرے وکیل کامران مرتضیٰ کوئٹہ میں ہیں جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اگرآپ کو جلدی نہ ہو توہم دوسری تاریخ ڈال دیتے ہیں جس پرخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مجھے کوئی جلدی نہیں، میں نیب کی تحویل میں ہوں، جوچاہے تاریخ مقررکی جائے ، جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کر دی، دریں آثناء اسی عدالت نے پاک ترک سکولز کی بندش سے متعلق کیس میںترک حکومت کی جانب سے پاک ترک سکولز کی انتظامیہ کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے پر پاکستان میں قائم پاک ترک سکولز تحویل میں لینے کا حکم جاری کردیا ، ا س موقع پر پاک ترک سکولز کے وکیل نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ دنیا کی20ممالک میں ترک سکولز کھولے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ سکولز پاک ترک انٹرنیشنل فاؤنڈیشن چلا رہی ہے، حکومت ان سکولوں کو تحویل میں نہیں لے سکتی، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ترک حکومت مجوزہ تنظیم کو دہشتگرد تنظیم قرار دے چکی جبکہ ہماری وفاقی حکومت نے بھی ترک حکومت کی مکمل حمایت کی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ ترک اور پاکستان حکومت کے مابین ہے، سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ترک حکومت نے پاک ترک سکولز چلانے والی تنظیم کو دہشتگردقراردیا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا کسی دہشتگرد تنظیم کو ملک میں سکولز چلانے کی اجازت دی جا سکتی ہے ،بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت کی جانب سے ترک حکومت کے موقف کی تائید کرنے پرپاکستان میں چلنے والے تمام پاک ترک سکولوں کو تحویل میں لینے کا حکم جاری کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

(جاری ہے)

دریں آثناء ملک بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے کیس میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہمیشہ ماں ہی کیوں قربانی دے، مرد بھی علاج کرائے اور آبادی میں کنٹرول کیلئے اقدامات کرے۔ سماعت کے دوران سیکرٹری لا اینڈ جسٹس نے عدالت کو بتایا کہ آبادی میں کنٹرول کیلئے ٹاسک فورس کی سفارشات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جن پر عمل درآمد کیلئے ایکشن پلان کی تشکیل کے سلسلے میں چار ہفتوں کا وقت درکار ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ مٹھی میں بچوں کی صحت بہت خراب ہے، وہاں بلونگڑے پیدا ہورہے ہیں، ہر وقت ماں نے ہی کیوں قربانی دینی ہے، ابا جی کیوں قربانی نہیں دیتے ،مرد بھی اپنا علاج کرائیں اور آبادی میں کنٹرول کیلئے اقدامات کئے جائیں، بعدازاں مزیدسماعت14 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔