Live Updates

پاکستان میں غیر متعدی امراض کے حوالے سے 2 روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد

پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت پاکستان میں غیرمتعدی امراض کے خاتمہ کے لئے مربوط اور جامع حکمت عملی پر اتفاق

جمعہ 14 دسمبر 2018 18:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) پاکستان میں غیر متعدی امراض کے حوالے سے 2 روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا۔ جمعہ کو ورکشاپ کے اختتامی اجلاس میں پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت پاکستان میں غیرمتعدی امراض کے خاتمہ کے لئے مربوط اور جامع حکمت عملی پر اتفاق کیا گیا۔ 2روزہ قومی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد یہاںوزارت میں منعقد ہوا جس کے اختتامی سیشن سے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد اور وزارت صحت کے سیکرٹری کیپٹن (ر) زاہد سعید نے خصوصی خطاب کیا۔

ورکشاپ کا انعقاد پاکستان میں این سی ڈیسز کے مسائل کے خاتمہ کے حوالے سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں عالمی ادارہ صحت کی ریجنل ایڈوائزر برائے این سی ڈیسز ڈاکٹر سلم سلامہ ، صوبائی محکمہ ہائے صحت کے نمائندوں ، تعلیمی ماہرین ، ڈاکٹروں ، تحقیق کاروں سمیت دیگر شراکت داروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک میں این سی ڈیسیز کے مسائل کے خاتمہ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیںتاکہ جامع حکمت عملی کے تحت معاشرے کے ایسے طبقات جن کو علاج معالجے کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں، ان کو بیماریوں سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

وزارت صحت کے سیکرٹری زاہد سعید نے ورکشاپ کو بتایا کہ وزارت نے این سی ڈیسیز کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان کی تیاری کا کام شروع کیا ہے اور یہ ورکشاپ اس عمل کا آغاز ہے۔ مزید برآں وزیر صحت کی ہدایات پر صحت کی سہولیات کے حوالے سے خصوصی پیکج بھی تیار کیا جا رہا ہے تاکہ این سی ڈیسیز کے خاتمہ کیلئے معاونت فراہم کی جا سکے۔ اس موقع پر ڈبلیو ایج او کی ریجنل ایڈوائزر ڈاکٹر سلم سلامہ نے اس بات پر زور دیا کہ نہ صرف خصوصی سہولیات کی فراہمی ضروری ہے بلکہ مختلف شعبہ جات کے لئے مربوط پالیسی بھی تیار کرنی چاہئے۔

انہوں نے وزارت صحت کی جانب سے سگریٹس اور مشروبات پر صحت ٹیکس کے نفاذ کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انجریز سمیت این سی ڈیسیز کی صورتحال تشویشناک ہے جن کی شرح 56 فصید ہے اور اس سے پاکستان میں 60.3 فیصد اموات ہو رہی ہیں جن میں دل، کینسر اور شوگر کے امراض سے ہونے والی اموات کی شرح زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 51ملین ہائیپر ٹینشن اور شوگر کے 29 ملین مریض ہیں جو قابل قبول نہیں۔

ان کی تعداد میں اضافہ کو روکنے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ بیماریوں کے خاتمہ کیلے مربوط پالیسی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ماہرین صحت اور ریسرچرز سے این سی ڈیسیز کے خاتمہ کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کی گئیں جبکہ شرکائ نے این سی ڈیسیز کے خاتمہ اور شہریوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع اور مربوط پالیسی سازی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ صحت کی ابتدائی اور بیماریوں سے تحفظ کی سہولتوں کا معیار بہتر بنایا جا سکے۔ ورکشاپ میں این سی ڈیسیز کے علاوہ دیگر بیماریوں کے خاتمہ اور صحت کی سہولیات کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے بھی تفصیلی مشاورت کی گئی
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات