مکہ مکرمہ میں اسلامی دنیا کی اعلیٰ ترین دینی و علمی شخصیات کا اجتماع اختتام پذیر،

اختلاف کا احترام اور فتویٰ کے مکینزم بنانے کی ہدایت مسلم حکومتیں اور عوام گروہی اور نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر ایک دوسرے کو مختلف ناموں سے پکارنا بند کریں‘ اسلامی اخوت کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے مسالک کے احترام، ممکنہ اجتہادات کو سمجھنے، مشترکہ امور میں تعاون اور اختلافی مسائل کو نظر انداز کرنے کا رویہ اپناتے ہوئے عظیم تر اسلامی اتحاد کے لئے کوشش کی جائے‘ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

جمعہ 14 دسمبر 2018 20:07

مکہ مکرمہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2018ء) اسلامی دنیا کی اعلی ترین دینی و علمی شخصیات کی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں مسلم حکومتوں اور عوام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گروہی اور نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر ایک دوسرے کو مختلف ناموں سے پکارنا بند کیا جائے، اسلامی اخوت کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے مسالک کے احترام، ممکنہ اجتہادات کو سمجھنے، مشترکہ امور میں تعاون اور اختلافی مسائل کو نظر انداز کرنے کا رویہ اپناتے ہوئے عظیم تر اسلامی اتحاد کے لئے کوشش کی جائے۔

مکہ مکرمہ میں گزشتہ رات ختم ہونے والی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے مشیر اور گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل، جمہوریہ عراق سے ڈاکٹر موفق عبد الرزاق الدیمی، مفتی اعظم لبنان ڈاکٹر عبد اللطیف فایزدریان، الجزائر اسلامی سپریم کونسل کے صدر ڈاکٹر ابو عبداللہ محمد غلام اللہ، مفتی اعظم جمہوریہ مصر ڈاکٹر شوقی علام، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین، عرب امارات کونسل برائے شرعی فتویٰ کے سربراہ شیخ عبداللہ بن بیہ ، رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی، پاکستان سے وفاقی وزیر مذہبی امور پیرنورالحق قادری، مفتی منیب الرحمن، علامہ طاہر اشرفی اور مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ کے علاوہ فرانس، امریکہ،ایران، ترکی اور دوسرے ممالک کے مندوبین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں 126 ممالک سے تقریباً 1200 علماء ، مفتیان اعظم اور اہل علم نے شرکت کی جن میں شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی، اثناء عشری اور زیدی سمیت 27 مسلمان فرقوں کے نمائندہ شخصیات موجود تھیں۔کانفرنس کی سفارشات میں فتویٰ جاری کرنے میں احتیاط کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر ریاست میں فتویٰ جاری کرنے کا سرکاری اور مرکزی انتظام ہونا چاہئے اور کسی بھی ملک کے دار الافتا کا فتویٰ اس ملک تک محدود ہوگا نہ کہ ایک ملک کا فتویٰ دوسرے ممالک کے مسلمانوں پر واجب العمل ہو۔

اسلامی اتحاد کو فرقہ واریت اور خارجیت سے درپیش خطرات کے موضوع پر منعقدہ اس کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلامی اتحاد کسی ملک یا قوم کے خلاف نہیں بلکہ مسلمانوں کی اجتماعی فلاح اور خوشحالی کے لئے ہونا چاہیے‘ مسلمان جس ملک میں بھی رہتے ہوں، اس ملک کے قانون کا احترام اور پابندی کریں اور اس ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی بہترین صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے لئے نیک نامی کمائیں‘مذاہب اور مسالک کے درمیان اگر اختلافی امور پر تبادلہ خیال کی ضرورت ہو تو علمی اور فکری انداز اختیار کرتے ہوئے مبالغہ آرائی اور انتہا پسندی سے اجتناب کریں کیونکہ مبالغہ اور انتہا پسندی سے فساد پیدا ہوتا ہے اور علمی رویے سے اصلاح ہوتی ہے‘ جتنی بھی اسلامی تنظیمیں اور ادارے ہیں وہ بھی زندگی کے ہر شعبے میں مشترکہ اسلامی مفاد اور مقاصد کو مقدم رکھیں۔

کانفرنس کے شرکاء نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک اہم موضوع پر یہ کانفرنس منعقد کرکے مسلمانان عالم کی بروقت رہنمائی کی ہے۔کانفرنس میں پاکستانی وفد کی خصوصی پذیرائی کی گئی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیرنورالحق قادری کے خصوصی خطاب کو سراہا گیا جبکہ مولانا طاہر اشرفی نے گفتگو کے ایک سیشن کی صدارت کی اور خطاب کرتے ہوئے کشمیر، فلسطین اور یمن سمیت تمام تنازعات کے حل کے لئے مشترکہ اسلامی پالیسی کی اہمیت پر زور دیا۔