چیف جسٹس کڈنی ہل پارک میں 62 ایکڑ زمین پر ناجائز قبضہ کا نوٹس لیں‘حافظ نعیم الرحمن

سیاسی جماعتوں کی سرپرستی سے قبضہ مافیا نے کھربوں روپے کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے ‘کڈنی ہل پارک پر پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 15 دسمبر 2018 21:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کڈنی ہل پارک میں 62 ایکڑ رقبے کے رفاعی پلاٹ پر ناجائز قبضہ کا نوٹس لیں، سیاسی جماعتوں کی سرپرستی سے قبضہ مافیا زمین پر قابض ہے ، جس کی مالیت کھربوں روپے ہے ، میئر کراچی سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں صرف غربیوں کو بے روز گار کر رہے ہیں ،سپریم کورٹ کے احکامات کا لازمی حصہ رفاعی پلاٹوں سے قبضہ ختم کرانا ہے ،جو تا حال بر قرار ہیں ،جماعت اسلامی بہت جلد چائنا کٹنگ اور شہر بھر میں ناجائز قبضہ ختم کرانے کے لئے پٹیشن دائر کرے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کڈنی ہل پارک پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے صدر شہری ایکشن کمیٹی سیف الدین ایڈووکیٹ اور بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ، جبکہ اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کڈنی ہل پارک ، جمال الدین افغانی روڈ ، شہید ملت روڈ ، کے این پارک بہادر آباد ، محمد علی شاہ اسٹیڈیم اینڈ اسپورٹس کمپلیکس تجارتی مقاصد کے لئے استعمال ہو رہے ہیں ، سپریم کورٹ کے احکاما ت واضح طور پرکھیل کے میدانوں اور پارکوں میں تجاوزات کے حوالے سے تھے ان سے روگردانی کرکے جان بوجھ کر آپریشن کا رخ موڑا گیا ، پارکوں اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ آج بھی اسی طرح ہے جس طرح آپریشن سے قبل تھا ، متعلقہ ادارے پارکوں اور رفاعی پلاٹوں سے ناجائز قبضہ ختم کروانے کیلئے اقدامات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایمپریس مارکیٹ ، کراچی کے فٹ پاتھوں اور پارکوں سے قبضہ خالی کرانے کے احکامات جاری کیے تھے ، لیکن چائنا کٹنگ اور قبضہ مافیا کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے فیصلے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ، کمال ہوشیاری سے میئر کراچی اوران کی ٹیم نے ایمپریس مارکیٹ ،کھوڑی گارڈن ،لائٹ ہاؤس وغیرہ سے 6000دکانیں مسمار کردیں جونہ کسی پارک میں تھیں نہ رفاہی پلاٹ پر بلکہ کے ایم سی کی کرایہ داری میں موجود 3500دکانیں بھی گرادی گئیں ،دکانوں کے سائن بورڈ اور سن شیڈ توڑے گئے اور مارکیٹیں تباہی کا منظر پیش کرنے لگیں ، 50ہزار سے زائد خاندانوں کو بے روزگار کردیا گیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سرکلر ریلوے چلنے کے امکانا ت کا جائزہ لیے بغیر بلڈوزر چلانا شروع کردیا گیا ہے جس سے 10ہزار سے زائد گھروں کو خطرات لاحق ہیں ۔اس تمام صورتحال میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کے پارکوں ، سڑکوں ، فٹ پاتھوں سے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق تجاوزات ہٹائی جائیں جن دکانوں کو غیر قانونی طور پر ان میں موجود مال سمیت منہدم کیاگیا ہے ان کو انہی جگہ تعمیر کیا جائے ، معاوضہ دیا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے ، حافظ نعیم الرحمن نے چیف جسٹس اپیل کی کہ سپریم کورٹ کے مقدمات کے فیصلوں میں اس امر کو ضرور پیش نظر رکھا جائے اور ناجائز تعمیرات کے اصل ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہا کہ میئر کراچی وسیم اختر جوکہ سانحہ 12مئی سمیت دہشت گردی کے مقدمات میںنامزد ہیں ،خود شہر میں چائنا کٹنگ کرنے والوں کے سرپرستوں میں سے ہیں ، ان کی سرپرستی میں کارروائی کرانا ایسا ہی ہے ، جیسے بلی کو دودھ کی رکھوالی پر رکھ لیا جائے ، ان کی کارروائیوں کی نگرانی کے لئے کراچی کے اسٹیک ہولڈرز جن میں تاجر تنظیمیں ،سیاسی جماعتیں اور حقوق انسانی کے ادارے شامل ہوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے اورکسی بھی قسم کی دکانوں یا مکانات کو متبادل دیے بغیر نہ ہٹایا جائے ، ہر شہری انسانی اور آئینی حقوق رکھتا ہے ، جس میں گھر ، علاج ، تعلیم اور روزگار کی ضمانت دی گئی ہے ، سپریم کورٹ کی کسی بھی قسم کی کارروائی کے لیے احکامات کا لازمی حصہ ان کرپٹ افراد کے خلاف کارروائی بھی ہونا چاہیئے جو اس تمام تر تجاوزات کے ذمہ دار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح کراچی کے بدترین ادارے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہریوں سے اربوں روپے رشوت وصولی کے بعد بھی اسکولوںاور گھروں کو نوٹس جاری کردیے جبکہ پورے شہر میں آج بھی ہزاروں عمارتیں غیر قانونی تعمیر کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جائز ملکیتی پلاٹوں پر اسکولوں اور مکانات وغیرہ کو بنی گالا کی طرح ریگولرائزیشن کی سہولت دی جائے ، کراچی کی تباہی کے ذمہ دار سیاستدانوں اور کرپٹ افسران کے ہاتھوں میں تمام تر اختیار دینا مزید کرپشن کا راستہ کھولنے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے 2010میں کراچی بھر میں پارکوں اور دیگر رفاعی پلاٹوں پر قبضوں ان پلاٹوں پر چائنا کٹنگ اور خرید و فروخت کے خلاف پٹیشن فائل کی تھی، اس میں سینکڑوں رفاعی پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی تھی ،جس پر سپریم کورٹ نی2-2-2011کو 30دن میں ان کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے ، اسی طرح کچھ اور پٹیشن میں 29-11-17کو سپریم کورٹ کے سامنے متعلقہ ادارے نے یہ ہوش ربا انکشاف کیا کہ صرف کے ڈی اے کی 112اسکیموں میں 35 ہزار رفاعی پلاٹس پر قبضہ ہوگیا ہے ۔