ایف آئی اے کی صفوں میں کالی بھیڑوں کا انکشاف

ایف آئی اے کے اپنے ہی ملازم انسانی اسمگلنگ میں ملوث

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 18 دسمبر 2018 14:37

ایف آئی اے کی صفوں میں کالی بھیڑوں کا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2018ء) : فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) میں بھی کالی بھیڑوں کا انکشاف ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے ملازم انسانی اسمگلنگ کے گندے دھندے میں ملوث رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی ایف آئی کی جانب سے ایک رپورٹ تیار کی گئی جس میں اس طرح کے کئی ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے کی اس رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے کانسٹیبل سے لے کر ڈائریکٹر تک سب نے ہی انسانی اسمگلنگ کے دھندے میں اپنے ہاتھ گندے کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کے ملازمین نے افغان شہریوں کو جعلی پاکستانی پاسپورٹس پر پاکستان اسمگل کیا۔ دستاویزات کے مطابق اس گھناؤنے دھندے میں نہ صرف ایف آئی اے بلکہ پاکستان کی قومی ائیر لائن پی آئی اے کے بھی کئی ملازم ملوث تھے۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے اور پی آئی اے کے ملازمین کی ملی بھگت سے ہی جعلی پاسپورٹس کی بنیاد پر افغان شہریوں کو اسلام آباد سے لندن اور اسپین بھجوایا گیا۔

اس حوالے سے برطانوی ہائی کمیشن نے افغان شہریوں کی جعلی پاسپورٹس پر پاکستان اسمگلنگ کا انکشاف کیا تھا۔ دستاویزات میں بتایا گیا کہ برطانوی ہائی کمیشن نے چار خطوط لکھ کر اس حوالے سے ایف آئی اے کو آگاہ کیا۔ انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ نے 22 ہزار ڈالر فی کس وصول کیے۔تحقیقاتی کمیٹی نے چھان بین کے بعد 16 افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔

دستاویزات میں ایف آئی اے کے چھ اہلکاروں کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرنے کا بھی کہا گیا۔انہی تحقیقات کے دوران پی آئی اے ملازمین کی جعلی ڈگریوں کا بھی انکشاف ہوا جس پر متعلقہ ملازمین کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد انعام غنی سمیت مبشر ترمزئی، گلفام ناصر اور عدنان کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔