پاک فوج ،سول آرمڈ فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن ضرب عضب و نیشل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے باعث 2018ء میں عسکریت پسند حملوں میں 45 فیصد کمی ہوئ

پیر 31 دسمبر 2018 18:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 دسمبر2018ء) پاک فوج ،سول آرمڈ فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آپریشن ضرب عضب اورنیشل ایکشن پلان پرموثر عملدرآمد کے باعث 2018ء میں ملک بھر میں ریاست مخالف عسکریت پسندوں کے حملوں میں 45 فیصد کمی ہوئی، 2017ء کے مقابلے میں 2018ء میں مرنے والوں کی تعداد میں 37 فیصد اورزخمیوں کی تعداد میں 49 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ خودکش حملوں کی تعداد میں بھی ریکارڈ کمی آئی،پاک فوج نے 176 مختلف قسم کی کارروائیاں کیں کی جن میں 97 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 360 کو گرفتار کیا، سیکورٹی فورسز کا سب سے زیادہ فوکس سندھ اور بلوچستان میں رہا،2018ء میں عسکریت پسندوں نے گلگت کے ضلع دیامر میں ایک ہی رات 12 سکولوں کو تباہ کیا جن میں اکثریت لڑکیوں کے سکولوں کی تھی ۔

(جاری ہے)

دہشت گردی پر نظر رکھنے والے ادارے پاکستان انسیٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پکس) کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2018 کے دوران عسکریت پسندوں نے مختلف صوبوں میں 229حملے کیے جس میں 577 افراد ہلاک ہوئے جن میں 356 عام شہری، 152 سیکورٹی فورسزاہلکار اور 67 عسکریت پسند شامل ہیں جبکہ 959 افراد زخمی ہوئے جن میں 693 شہری اور261 سیکورٹی فورسزاہکار شامل ہیں. جون 2014ء میں آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد سے عسکریت پسندوں کے حملوں میں مسلسل کمی کا رجحان ہے،پکس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ جنگجوحملوں کی ماہانہ اوسط 35 سے کم ہو کر 2018ء میں 19 پر آگئی ہے۔

یاد رہے کہ 2014ء میں ماہانہ اوسطاً 134 حملے ہوتے تھے جو ضرب عضب اورنیشل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی بدولت 2015ء میں کم ہو کر 59 رہ گئے‘ 2016ء میں یہ تعداد مزید کم ہو کر 42 اور 2017ء میں 35 پر آ گئی تھی۔قابل ذکر امر یہ ہے کہ ان حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کی شرح میں 2018ء میں قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پکس سٹڈی رپورٹ کے مطابق.بلوچستان ملک کا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جس میں 2018ء کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ حملے (99)،سب سے زیادہ ہلاکتیں (354) اور سب سے زیادہ افراد زخمی (570) ہوئے،. صوبے میں سیکورٹی کی صورتحال کی مزید وضاحت اس امر سے کی جا سکتی ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملوں کا 43 فیصد‘ مجموعی ہلاکتوں کا 61 فیصد اور زخمیوں کی تعداد کا 59 فیصد بلوچستان میں ریکارڈ کیا گیا۔

فاٹا دوسرے نمبر پر رہا جہاں عسکریت پسندوں نے 65 حملوں میں حصہ لیا جس میں 107 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئی.،خیبر پختونخواہ میں 40 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 72 افراد ہلاک اور 174 زخمی ہوئی.۔سندھ میں پی آئی سی ایس ایس نے 14 حملے ریکارڈ کیے جن میں 21 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے،. پنجاب میں 6 عسکریت پسند حملوں میں 18 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوئے۔. گلگت بلتستان میں پچھلے برسوں کے مقابلے میں عسکریت پسند سرگرمیوں میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں 2017ء میں کوئی عسکریت پسند کارروائی نہیں ہوئی تھی مگر 2018ء میں چار کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں پانچ افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے،. 2018 ء میں گلگت کے ضلع دیامر میں ایک ہی رات کم از کم 12 سکولوں جن میں زیادہ تر لڑکیوں کے سکول تھے تباہ کر دیا گیا‘ 2018ء میں ہونے والی ایک اور بہتری یہ دیکھنے میں آئی کہ خود کش حملوں کی تعداد اور ان کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان میں کمی واقع ہوئی‘ 2017ء میں 2016ء کے مقابلے میں خود کش حملوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو گیا اور 23 خود کش حملے ریکارڈ کیے گئے تھے تاہم 2018ء میں یہ تعداد کم ہو کر 2016ء کی سطح پر آگئی ہے۔

2018ء میں 18 خود کش حملے ہوئے جن میں 267 افراد ہلاک اور 460 زخمی ہوگئے، جولائی مہلک ترین ماہ رہا جس میں 228 افراد ہلاک اور 423 زخمی ہوئی.، پورے سال میں ہونے والے جانی نقصان کا 40 فیصد جولائی کے مہینے میں ہوا جو پاکستان میں عام انتخابات کا مہینہ تھا،2013 ء میں بھی انتخابی مہم کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ عسکریت پسندجمہوریت کو ایک غیر اسلامی نظام قرارد یتے ہیں اور اکثر سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بناتے ہیں.بہتر سیکورٹی کی صورتحال کے باعث 2018 کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروئیوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔

پاکستانی افواج نے 176 مختلف قسم کی کارروائیاں کیں کی جن میں 97 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 360 کو گرفتار کیاگیا،سیکورٹی فورسز کا سب سے زیادہ فوکس سندھ اور بلوچستان میں رہا۔ سندھ میں سیکیورٹی فورسز نے 50 کارروائیوں میں حصہ لیا جن میں 13 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور 102 افراد کو گرفتار کیا گیا. بلوچستان میں 41 کارروائیوں میں 47 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ 123 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، خیبر پختونخواہ کے مقابلے میں گزشتہ سال پنجاب میں سکیورٹی فورسز کی زیادہ کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں‘ پنجاب میں ہونے والی 38 کارروائیوں میں 11 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور 99 گرفتار کیے گئی. خیبر پختونخواہ میں فورسز کی 27 کارروائیوں میں 8 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا اور 20 گرفتار. فاٹا میں 17 کارروائیوں میں 25 مشتبہ جنجگو ہلاک اور تین گرفتار ہوئے‘جبکہ گلگت بلتستان سے دس مشتبہ افراد کو سیکورٹی فورسز کی دو کارروائیوں میں گرفتار کیا گیا.وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2018 ء میں سیکورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں تین مشتبہ افراد گرفتار کیا گیا۔