لی مارکیٹ کی پچاس سالہ قدیم دکانوں کو مسمار کرنے کی دھمکی شہر میں لسانی فسادات کرانے کی سازش ہے، آل لی مارکیٹ تاجر اتحاد

جمعہ 4 جنوری 2019 23:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جنوری2019ء) آل لی مارکیٹ تاجر اتحاد کے چیئرمین شعیب بلوچ نے کہا ہے کہ لی مارکیٹ کی پچاس سالہ قدیم دکانوں کو مسمار کرنے کی دھمکی شہر میں لسانی فسادات کرانے کی سازش ہے۔لیکن لی مارکیٹ کی 961دکانوں کے مالکان نہ تو لسانی فساد کی سازش کو کامیاب ہونے دیں گے اور نہ ہی غریبوں کی دکانیں مسمار کرنے دیں گے۔

اگر ان دکانوں کو مسمار کرنے کی سازش کی گئی تو اس مارکیٹ کے اندر بازار نہیں بلکہ ہماری قبریں ہوں گی۔وہ جمعہ کے روز لی مارکیٹ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔قبل ازیں آل کراچی سٹی اتحاد کے کنوینئر حبیب جان نے خطاب کرتے ہوئے لی مارکیٹ کے غم و غصے سے بھرے دکانداروں سے ہاتھ جوڑ کر اس بات کی اپیل کی کہ وہ خدارا مرنے اور مارنے کی باتیں بند کریں بلکہ بلدیہ کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف قانونی جنگ کا راستہ اختیار کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ شہر کراچی کا امن جسے رینجرز اور پولیس کی دن رات کی کاوشوں سے بحال ہوا ہے اسے کسی طور پر متاثر نہ ہونے دیں۔اس موقع پر تاجر رہنما حاجی اسمعیل ،صابر پیا ،محمد شاہ حمزہ ،نور محمد ،ارشاد عثمان ،حنیف عباسی ،محمد اسمعیل ودیگر رہنما بھی موجود تھے۔تاجر رہنما شعیب بلوچ نے مزید کہاکہ لی مارکیٹ نہ صرف بلوچستان بلکہ ایشیاء کا حب ہے جہاں آج بھی ایشیاء سمیت بلوچستان بھر سے لوگ خریداری کے لئے آتے ہیں۔

بلدیہ عظمیٰ ان خریداروں سے سستی مارکیٹ چھیننے کے ساتھ ساتھ دکانداروں کو بیروزگار کرنا چاہتی ہے جسے کسی طور پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ لی مارکیٹ کی 961دکانوں کو جو تین روز کے اندر دکانیں خالی کرنے کا چالان دیا ہے وہ کسی طورپر درست نہیں کیونکہ اکثر وبیشتر دکانداروں نے اسی ماہ اپنی دکانوں کے چالان بھرے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح دکانداروں کو دکانیں خالی کرنے کے لئے صرف تین روز کی مہلت دی گئی ہے جو کہ کسی طور پر درست نہیں کیونکہ اگر خانہ بدوش بھی اپنی جھگیاں دوسری جگہ پر منتقل کرتے ہیں تو انہیں طویل وقت درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت جب کہ سپریم کورٹ کو دکانوں کو خالی کرنے کے لئے 45روز کی مہلت اور متبادل دینے کی ہدایت کررکھی ہے ایسے میں تین روز کا نوٹس جاری کئے جانا عدلیہ کی توہین ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر بلدیہ نے لی مارکیٹ کی ان دکانوں کو مسمار کرنے کی کوشش کی تو دکاندار مرتے دم تک جنگ لڑیں گے۔اور اسی حوالے سے انہوں نے اپنے بچوں کو یہ وصیت کررکھی ہے اگر ان کی جانیں ضائع ہوجائیں تو انہیں لی مارکیٹ کے اندر ہی سپرد خاک کردیا جائے جس سے آئندہ لی مارکیٹ بازار کے نام سے نہیں بلکہ قبرستان کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔ #