مجھ سے کوئی میری پہچان پوچھے تو میرے دو جواب ہوتے ہیں

میں پاکستانی ہوں اور میں شہید سراج رئیسانی کا بیٹا ہوں۔ نوابزادہ جمال خان رئیسانی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 10 جنوری 2019 17:24

مجھ سے کوئی میری پہچان پوچھے تو میرے دو جواب ہوتے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 جنوری 2019ء) : گذشتہ برس بلوچستان عوام نیشنل پارٹی کے رہنماء سراج رئیسانی کے قافلے پرخود کش حملہ ہوا جس کے نتیجہ میں سراج رئیسانی سمیت 130 افراد شہید اور 150 کے قریب کارکنان شدید زخمی ہوگئے تھے۔ سراج رئیسانی کی شہادت نے ہر آنکھ کو اشکبار کر دیا لیکن ان کے بیٹے کی جواں مردی اور بہادری نے ایک مرتبہ پھر ان کی یاد تازہ کر دی۔

شہید سراج رئیسانی کے بیٹے نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے والد کی شہادت کے بعد بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور دشمنوں کو بتا دیا کہ وہ واقعی ایک محب وطن پاکستانی کے فرزند ہیں۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے اپنے والد شہید سراج رئیسانی کے ساتھ اپنی ایک تصویر پوسٹ کی اور ساتھ اپنے پیغام میں لکھا کہ جس شخص نے مجھے ساری عمر کندھا دیا، مجھے گلے سے لگایا وہ شخص مجھے میرے وجود کا حصہ محسوس ہوتا یے، میں دنیا کے جس حصے میں بھی جاتا ہوں کوئی مجھ سے میری پہچان مانگتا ہے تو میرے دو جواب ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

1 : میں پاکستانی ہوں 2 : میں شہید سراج رئیسانی کا بیٹا ہوں۔
آج بھی جمال رئیسانی نے اپنے والد کے ساتھ ایک تصویر شئیر کی جس پر لکھا کہ آج سے ٹھیک ایک سال قبل جب بابا جان شہید سراج رئیسانی کیساتھ سفر کر رہا تھا تو اُنہوں نے بار بار ایک بات دوہرائی " جمال تم نے نظریہ پاکستان کا دفاع کرنا ہے، جمال تم نے بلوچ قوم کی رہنمائی کرنی ہے، جمال تم نے اللہ کے سوا کسی کا خوف دل میں نہیں رکھنا اور ہمیشہ سچ کا ساتھ دینا ہے۔

جمال رئیسانی کا یہ پیغام دیکھ کر ٹویٹر صارفین نے ان کے حوصلے اور حب الوطنی کی بھی خوب داد دی۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس 14 اگست کے موقع پر بھی سراج رئیسانی شہید کے بیٹے جمال رئیسانی کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس نے اپنے والد کی حب الوطنی کی یاد کو تازہ کر دیا تھا۔ سراج رئیسانی کے صاحبزادے نے اپنے والد ہی کی طرح اپنی گاڑی کے بونٹ پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لگایا اور اپنے والد ہی کے انداز میں تصویر کھنچوا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی تھی جسے سوشل میڈیا پر خاصی مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔