بیمارافرد کابراہ راست خوراک سے منسلک ہوناموذی بیماریوں کے فروغ کا باعث بن سکتا ہے، ڈی جی فوڈ اتھارٹی

منگل 15 جنوری 2019 23:50

لاہور۔15 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی کیپٹن (ر ) محمد عثمان نے صوبہ بھر میں قائم سکریننگ لیبز کی سال 2018 کی چیکنگ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ 2018 میںپنجاب فوڈ اتھارٹی میڈیکل سکریننگ لیب میںمجموعی طور پر 47 ہزار 671 افراد کی سکریننگ کی گئی جس میں4017 افراد مختلف بیماریوں کا شکارپائے گئے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی نے میڈیکل سکریننگ لیب کی 2018 میںکی گئی47 ہزار 671 افراد کی سکریننگ رپورٹ جاری کر دی ہے۔

سال 2018 میں 4017 افراد مختلف بیماریوں کا شکار پائے گئے ۔ لاہور میں 33 ہزار 488 ،گوجرانوالہ میں 6 ہزار 120،راولپنڈی میں 1792 اجبکہ ملتان میں 6 ہزار271 افراد کی میڈیکل سکریننگ کی گئی۔سالانہ رپورٹ کے مطابق 1689 افراد ٹائیفائیڈ ،529 افراد ٹی بی، ہیپاٹائٹس بی کے 776 جبکہ 1022 افراد ہیپاٹائٹس سی کا شکار پائے گئے۔

(جاری ہے)

ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ فوڈ ورکرز میںHIV ایڈز وائرس کی نشاندہی بھی ہوئی جسے متعلقہ اداروں کو بھجوا دیا گیا ہے۔

صوبہ بھر کی سکریننگ لیبز میں چیکنگ کے دوران 43 ہزار 654 افراد کے میڈیکلز کلیئر پائے گئے۔خوراک کا کاروبار کرنے والوں کا بیماریوں سے پاک اور صحت مند ہونا بے حد ضروری ہے۔کیپٹن (ر) محمد عثمان کا مزید کہنا تھا کہ بیمارفرد کا براہ راست خوراک سے منسلک ہونا موذی بیماریوں کے پھیلائو کا باعث بن سکتا ہے۔متاثرہ افراد براہ راست خوراک تیار کرنے کے علاوہ دوسرے شعبوں میں کام کر سکتے ہیں۔ فوڈ ورکرز کے پاس پنجاب فوڈ اتھارٹی میڈیکل سرٹیفکیٹ کا ہونا لازم ہے۔ 2019 کے ٹارگٹس کے مطابق رواں سال تمام شہروں میں میڈیکل لیبز فعال کر دی جائیں گی۔یاد رہے پنجاب فوڈ اتھارٹی میڈیکل سکریننگ لیب لاہور ، گوجرانوالہ ، راولپنڈی اور ملتان میں کام کر رہی ہیں۔