سپریم کورٹ نے اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی ہسپتالوں کے اسٹرکچر سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا

ْ شیخ زید ہسپتال کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کاحکم ، اس معاملے میں آئینی اور قانونی طریقہ کار کو مدنظر رکھے بغیر وفاقی ہسپتال صوبوں کو منتقل کئے گئے، وفاقی حکومت ہسپتال بنانے اور چلانے کا اختیار رکھتی ہے،سپریم کورٹ

جمعرات 17 جنوری 2019 23:36

سپریم کورٹ نے اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی ہسپتالوں کے اسٹرکچر سے متعلق ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) سپریم کورٹ نے اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی ہسپتالوں کے اسٹرکچر سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شیخ زید ہسپتال کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کاحکم دیا ہے اور کہاہے کہ اس معاملے میں آئینی اور قانونی طریقہ کار کو مدنظر رکھے بغیر وفاقی ہسپتال صوبوں کو منتقل کئے گئے۔فیصلے میں مزید کہا گیاہے کہ وفاقی حکومت ہسپتال بنانے اور چلانے کا اختیار رکھتی ہے یہ حق زندگی کا معاملہ ہے جو کسی کا بھی بنیادی حق ہے۔

18ویں ترمیم کی غلط تشریح کی گئی ہے فیصلہ میںکہا گیاہے کہ 90روز کے اندر وفاقی ہسپتال وفاق کو منتقل کئے جائیں۔ جمعرات کو پانچ رکنی بینچ نے اٹھارویں ترمیم کے تحت ہسپتالوں کے اسٹرکچر سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا یا تاہم بینچ کے ایک رکن جسٹس مقبول باقر نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال آئینی و قانونی طریقہ کار کو مدنظر رکھے بغیر صوبوں کو منتقل کئے گئے ہیں ،90 روز میں ہسپتال وفاق کومنتقل نہ ہونے پر توسیع کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

فیصلے میںکہا گیاہے کہ وفاقی حکومت صوبوں میں ہسپتالوں کے منصوبے شروع کرسکتی ہے اس طرح جتنے ہسپتال بنیں گے وہاں پر صوبائی ریگولیشن کا اطلاق ہوگا۔ فیصلے کے مطابق شیخ زید ہسپتال کسی قانونی اقدام کے بغیر صوبے کے حوالے کیا گیا ہے کیونکہ اس معاملے میں اٹھارویں ترمیم کی غلط تشریح کی گئی ہے ۔کراچی کے تین ہسپتال اور میوزیم بھی غیر قانونی طور پر صوبائی حکومت کو دیئے گئے ہیں ۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کاکہناتھا کہ یہ میرا آخری فیصلہ ہے،میں نے ہمیشہ کوشش کی کہ قانون و انصاف کے عین مطابق فیصلہ دیا جائے اور ہر فیصلہ میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے، میں 20 سال تک بینچ کا حصہ رہا اورکبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی تاہم اگر نادانستگی میں کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔ جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے کیرئیر کاباب بند کرتے ہوئے عدالت سے چلے گئی ۔