Live Updates

فوجی عدالتیں آج بھی قوم کی ضرورت، اہم معاملہ بیان بازی کی نذر نہ کریں ،چودھری شجاعت حسین

نیشنل ایکشن پلان پر نوا زشریف ،آصف زرداری ،عمران خان ،فضل الرحمن سمیت تمام جماعتوں کے سربراہوں نے دستخط کئے تھے اب پیچھے نہ ہٹیں،پلان کے افواج پاکستان سے متعلق نکات پر عمل ہو گیا لیکن 4سال میں سول ادرے اپنا کام مکمل نہیں کر سکے ۔میڈیا سے گفتگو

اتوار 20 جنوری 2019 18:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2019ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور سابق وزیر اعظم چوھردی شجاعت حسین نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں آج بھی قوم کی ضرورت ہیں۔ اس لئے اس اہم معاملے کو بیان بازی کی نذر نہیں کرنا چاہیے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوھرری شجاعت حسین نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا ہے کہ آج جو لوگ فوجی عدالتوں کی مخالفت کر رہے ہیں انہیں کسی چیز کا ڈر ہے۔

فوجی عدالتوں میں فوجی ترجمان کے مطابق 4سال میں 717مقدمات سنے گئے۔ فوجی عدالتوں نے جس کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کے 648مقدمات کے فیصلے کئے اس کے نتیجے میں 345مجرموں کو سزائے موت ہوئی ۔ چوھرری شجاعت حسین نے مذید کہا کہ اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ 21نکاتی نیشنل ایکشن پلان کی منظوری میں ساری سیاسی اور فوجی قیادت کی حمایت شامل تھی ، 4سال گزر گئے نیشنل ایکشن پلان کے جو نکات افواج پاکستان سے متعلق تھے ان پر تو مکمل عمل ہو گیا لیکن افسوس یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق سویلین اداروں نے کام مکمل نہیں کیا۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلان کی تاسیسی میٹنگ میں، میرے سمیت تمام جماعتوں کے سربراہ بھی موجود تھے۔فوجی عدالتوںکے معاملہ میں نے کہا تھا کہ ان مائوںسے پوچھیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کو یونیفارم پہنا کرلنچ بکس کے ساتھ اے پی ایس سکول بھیجا تھا۔ کسی کو اپنے بچوں کے جسم کے ٹکڑے انہیں ملے ۔ اس ماں کو آئین اور قانون کا بھاشن نہیں چاہیے ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے بعد سربراہی اجلاس میں نواز شریف ، آصف علی زرداری، موجودہ وزیر اعظم عمران خان، اسفندیارولی، آفتاب شیرپائو اور مجھ سمیت دیگر جماعتوں کے سربراہ اور جنرل راحیل شریف بھی موجود تھے۔

سب نے اتفاقِ رائے سے نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا تھا اور مولانا فضل الرحمن نے آخر میں دعائے خیر کرائی تھی۔ نیشنل ایکشن پلان پر دستخط کرنے والوں کو اب کسی قسم کی تنقید نہیں کرنی چاہیے اور اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات