انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے سدباب کے حوالے سے پہلی بین الاقوامی کانفرنس اور ورکشاپ کا انعقاد

پیر 21 جنوری 2019 00:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2019ء) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس۔ اے پی جی ایجنڈے کی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے سدباب کے حوالے سے پہلی بین الاقوامی کانفرنس اور ورکشاپ کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ ٹی این آئی کنسلٹنٹ اور خان اینڈ علی ایسوسی ایشن نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کانفرنس میں2 سو مندوب شریک تھے جن میں بیشتر کمرشل بنکار، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار، انشورنس ایگزیکٹوز،اکائونٹنٹس اور ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز شامل تھے۔

کانفرنس کا افتتاح گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ نے کیا۔ انہوں نے حبیب بنک لمیٹیڈ کے صدر محمد اورنگزیب کی طرف سے دیئے گئے ناشتہ میں بھی شرکت کی جو کانفرنس کے اہم سپانسر بھی ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر محمد اورنگزیب نے کہا کہ حبیب بنک لمیٹیڈ پاکستان میں بنکنگ سسٹم کی صلاحیت اور استعداد کار میں اضافہ کے ہدف کیلئے کی جانے والی تمام تر کوششوں میں صف اول میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک اہم قدم ہے جس نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے سدباب کے اہم موضوع پر سرکاری و نجی شراکت داری کے ذریعے تبادلہ خیال کیلئے ایک فورم فراہم کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسد عمر کا کانفرنس کیلئے ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام بھی چلایا گیا۔وزیر خزانہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکے لیکن انہوں نے اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ ملک کیلئے بنیادی تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ لعنتیں پاکستان کی حقیقی صلاحیت اور خوشحالی کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ اس موضوع پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس سرکاری ،نجی شعبوں کے تعاون سے منعقد کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ماہرین کی سفارشات کا شدت سے انتظار رہے گا اور حکومت ان سفارشات پر مکمل غور کرے گی۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ نے کہا کہ یہ بات انتہائی خوش کن ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ کے سدباب پر بین الاقوامی کانفرنس کا اس وقت انعقاد کیا جارہا ہے جب دونوں چیلنجوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے اور پاکستان کی طرف سے اس سمت میں قابل ستائش کوششیں کی گئی ہیں۔اس پلان کے تحت اقدامات میں سے ایک یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کو جاری کوششوں میں رسائی فراہم کی جانی چاہیے۔

جہاں مالیاتی ادارے دونوں چیلنجز کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں اور خطرات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت ایسے اقدام کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے تاکہ ان دونوں چیلنجز کا بروقت اور موثر حل نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان ایسے اقدامات کی ہمیشہ حمایت کرتا رہے گا اور توقع ہے کہ یہ کوششیں مالیاتی شعبہ کی استعداد کار میں اضافے،قواعدوضوابط کے اطلاق کو وسعت دینے اور متعلقہ اداروں کی عملداری کو یقینی بنانے کیلئے کارگر ثابت ہوں گی اور ملک کو دہشت گردی کی فنانسنگ کے سدباب اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے اہداف موثر طور پر حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

افتتاحی سیشن سے وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین،سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر عشرت نے بدعنوانی ،منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ کے تدارک کیلئے قیادت کے خیالات کا تبادلہ کیا۔ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ہمارے مالیاتی نظام کے استحکام اور معیشت اور عوام کی ترقی کیلئے یہ اہداف اہمیت کے حامل ہیں۔

ڈاکٹر وقار نے تمام سٹیک ہولڈرز بالخصوص بنکاروں کے علاوہ پیشہ ور اداروں جن میں وکلاء ،اکائونٹنٹ اور رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز شامل ہیں،کے مابین وسیع پیمانے پر آگاہی کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ بنک کھاتوں کی بائیومیٹرک تصدیق سے جلد جعلی اکائونٹ کا خاتمہ یقینی ہوگا اور مالیاتی نظام کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ جیسی لعنتوں کے لئے استعمال مشکل ہوجائے گا۔