حج اخراجات میں اضافہ کر کے حکومت نے غریبوں پر ڈرون حملہ کیا ہے،مولانا عبدالغفور حیدری

مدینہ کی ریاست کے دعویداروں کے پاس سینما گھر بنانے کے لیے 1400 ارب روپے ہیں مگر حج سبسڈی کے لیے پیسے نہیں ،میڈیا سے بات چیت

پیر 4 فروری 2019 16:22

حج اخراجات میں اضافہ کر کے حکومت نے غریبوں پر ڈرون حملہ کیا ہے،مولانا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حج اخراجات میں اضافہ کر کے حکومت نے غریبوں پر ڈرون حملہ کیا ہے۔مدینہ کی ریاست کے دعویداروں کے پاس سینما گھر بنانے کے لیے 1400 ارب روپے ہیں مگر حج سبسڈی کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امورکے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر منظور کاکڑ اور جان عباسی بھی موجود تھے ۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وفاقی وزیر اور سیکریٹری مذہبی امور کے پاس قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت کے لیے وقت نہیں ہے ۔سینیٹ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تو کوئی ذمہ دارمیسر نہ تھا اس وجہ سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

آئندہ اجلاس میں وزیر اور سیکریٹری کا ہونا لازمی ہے۔اس سے قبل اسلام آباد میں اجلاس بلایا تو وزیر مجبوری بتاکر چلے گئے۔

اجلاس میں حج اخراجات بڑھانے پر ملنے والی اطلاعات پر تحفظات رکھے تو اسے اخباری بیان بتا کر ٹال دیا گیا۔انہوںنے کہا کہ حج پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔نئی حج پالیسی کے خلاف سینیٹ سمیت ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔حج اخراجات میں اضافہ کرکے حکومت نے غریب عوام پر ڈرون حملہ کیاہے۔نئی حج پالیسی پرلاکھوں روپے کی کرپشن کی جائے گی۔

مدینہ کی ریاست کے دعویداروں کے پاس سینما گھر بنانے کے لیے 1400 ارب روپے ہیں مگر حج سبسڈی کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔انہوںنے کہا کہ سبسڈی ختم کرنے کے حوالے سے مضحکہ خیز بیانات دیئے جارہے ہیں ،کہا جارہا ہے کہ سبسڈی سود کے پیسوں سے دی جارہی تھی ۔اگر سود کے پیسے ہیں تو ریاست مدینہ کے دعویداروں میں صلاحیت ہے تو سود سے پاک نظام لے آئیں ،سبسڈی کو سود قرار دینے والے جاہل بے عقل لوگوں کو کون سمجھائی غریب ملازمین مزدور طبقے کے احساسات کون سمجھے گا جو تڑپ رہے ہوتے ہیں کہ حج کریں گے انکے تمام خواب چکناچور کردیئے گئے ہیں ۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ گذشتہ سال حج کے اخراجات دو لاکھ اسی ہزار تھے ۔اس سال ایک لاکھ 56ہزار اضافہ کیا گیا۔ جانور کے پیسے بھی کاٹ دیئے گئے ہیں ۔محکمہ حج کے محکمے کے پیسے بھی نہیں رکھے گئے۔دعوے سے کہتے ہیں اس اضافے میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ کی کرپشن ہے۔ کرتارپور کے لیے تو سہولتیں دی جاتی ہیں مگر حاجیوں کے لیے کچھ نہیں ہے ۔اگر اقلیت کے کوئی مذہبی معاملات ہیں جس طرح سکھوں کو سبسڈی ملتی ہے دیگر اقلیت کو بھی سبسڈی ملنی چاہیے۔

اس طرح تو حکومت نہیں ہوتی یہ و ناانصافی ہے۔انہوںنے کہا کہ رینجرز کو حاجی کیمپس میں رکھنے کی بجائے متبادل جگہ دینی چاہیئے اور حاجیوں کی جگہ کو خالی کرنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ ماضی کے وزیر کو بھی ہم سمجھاتے رہے، کرپشن روکنے کی بات کرتے رہے مگر انہوں نے بھی اسے سیاسی قرار دیا۔ موجودہ حکومت بھی اس اقدام سے باز رہے ۔ خبردار کررہے ہیں حاجیوں کی بددعا نہ لیں۔

یہ معاملہ صرف حاجیوں کا نہیں قوم کا معاملہ ہے ۔اسے اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔اگر کوئی خود گڑگے میں جانا چاہتا ہے تو پھر ہم کیا کرسکتے ہی ۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پچاس لاکھ گھربنانے کے دعوے کرنے والے لوگوں کوبے گھر کرہے ہیں۔چیف جسٹس قبضوں پر بڑے احکام دیتے ہیں مگر ان کی نظر اس معاملے پرنہیں پڑتی۔اس معاملے کو بھی چیف جسٹس کو دیکھنا چاہیے۔