یمن میں لڑنے والی اتحادی افواج کو اسلحے کی فراہمی روکی جائے،ایمنسٹی انٹرنیشنل

انسانی بحران مزید سنگین اور شہری آبادی کو لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہورہا ہے،تنظیم انسانی حقوق کا بیان

جمعرات 7 فروری 2019 15:43

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2019ء) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مغربی دنیا پر زور دیا ہے کہ یمن جنگ میں شریک اتحادی افواج کو اسلحے کی فراہمی روک دی جائے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ ان رپورٹس کے بعد کیا گیا جن میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ مغربی دنیا کی جانب سے سعودی اتحادی افواج کو فروخت کیا گیا اسلحہ مبینہ طور پر انتہا پسندوں کے حوالے کردیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے محقق پیٹرک ولکین کا کہنا تھا کہ یمن میں ملیشیا کے ہاتھوں اسلحہ لگنے سے، جن کے بارے میں کہا گیا کہ اس کے پسِ پردہ متحدہ عرب امارات ہے، انسانی بحران مزید سنگین اور شہری آبادی کو لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے عرب رپورٹرز کی حالیہ تحقیقاتی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ امریکی اور برطانوی ہتھیار القاعدہ اور داعش کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں پہنچ رہے ہیں، خیال رہے کہ یو اے ای نے تاحال اس الزام پر کوئی جواب نہیں دیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں امریکی خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں اتحادی فوج اور القاعدہ کے درمیان ہونے والے سودے سے پردہ اٹھایا تھا جس میں خلیجی کمانڈر اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ہتھیار اور رقم ان کے ہمراہ باغیوں کے خلاف لڑنے والے القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کو دی گئی تھی۔جس کے بعد جرمنی اور نیدر لینڈ نے اتحادی افواج کے ساتھ اسلحے کے سودے محدود کردیے تھے جبکہ امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے یہ سلسلہ جاری رکھا تھا۔

واضح رہے کہ 2015 سے سعودی عرب کی قیادت میں یو اے ای اور دیگر ممالک کی افواج پر مشتمل اتحاد یمن میں حوثی باغیوں سے جنگ کررہا ہے۔یمن جنگ میں اب تک ہزاروں افراد قتل اور 30 لاکھ سے زائد دربدر ہوچکے ہیں، جس کے حل کے لیے گزشتہ برس سویڈن میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کیے گئے تھے لیکن ابھی تک کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی۔دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے عہدیدار نے بھی یمن کے بحرِ احمر کے ساحل پر لنگر انداز ایک جہاز میں دونوں فریقین سے مذاکرات کیے تھے، جس میں یمن کے اہم ترین شہر حدیدہ سے حوثی باغیوں کے انخلا پر بات چیت گئی۔