بشاور ریپڈ بس منصوبے کے افتتاح میں تاخیر کا خدشہ

ریپڈ بس منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ منظر عام پر آ گئی

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس اتوار 10 فروری 2019 13:55

بشاور ریپڈ بس منصوبے کے افتتاح میں تاخیر کا خدشہ
پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-10 فروری 2019ء) : پشاور ریپڈ بس منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ سامنے آچکی ہے۔تفصیلات کے مطابق پشاور کا ماس ٹرانزسٹ منصوبہ اختتامی مراحل میں پہنچ چکا ہے۔اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی جانے والے اس ماس ٹرانزٹ منصوبے کی وجہ سے پشاور شہر کے ٹریفک مسائل کافی حد تک ختم یا کم ہوجانے کی توقع کی جا رہی ہے۔س منصوبے میں 300 جدید ترین ایئرکنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی جس سے روزانہ کے بنیاد پر قریب 40 لاکھ مسافر مستفید ہوں گے۔

اس منصوبے کا آغاز کرتے وقت اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ منصوبہ شہر کی خوشحالی اور خطے کی اقتصادی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا اور پشاور کے بارے میں دُنیا کے تاثرات کو بھی بدل کر رکھ دے گا: ’’اس شاہکار منصوبے کی بدولت ٹرانسپورٹرز سے لے کر ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز تک کوئی بیروزگار نہیں ہو گا کیونکہ بس ریپیڈ کی منصوبہ بندی نہ صرف شہریوں بلکہ دیگر تمام ضروریات کے مطابق کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پشاور کے علاقے چمکنی سے حیات آباد تاک 26 کلومیٹر طویل اس روٹ پر مسافروں کی بہتر خدمات کے پیش نظر 31 اسٹیشن قائم کیے جارہے ہیں جہاں پر مسافروں کو انتظار گاہ کی صورت میں تمام تر جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔تاہم یہ منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہوتا رہا تھا جس کے باعث تعمیراتی کاموں اور دیگر رکاوٹوں کے باعث عوام شدید ذہنہ اذیت کا شکار تھے ۔

تاہم کچھ روز پہلے کی خبر کے مطابق پشاور میٹرو بس سروس کو شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔23 مارچ کو پشاور میٹرو بس سروس کے ایک فیز کا افتتاح کر دیا جائے گا۔واضح ہو کہ منصوبے کے تحت ابھی بہت سا کام ہونے والا ہے جس پر انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تعمیراتی کام ساتھ ساتھ ہوتا رہے گا تاہم منصوبے ایک حصے کا جلد افتتاح کر دیا جائے گا۔دوسری جانب منصوبے کے لیے استعمال ہونے والی بسوں کی کھیپ بھی پشاور پہنچ چکی ہے تاہم ان بسوں کو بھی کھلے میں کھڑا کر دیا گیا کیونکہ بسوں کی پارکنگ کے لیے تیار ہونے والا ڈپو تاحال زیر تعمیر ہے۔

دوسری جانب ریپڈ بس منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ بھی سامنے آ چکی ہے۔کے پی حکومت نے 23 مارچ کو افتتاح کا اعلان کررکھا ہے جب کہ منصوبے میں 10 سے زائد تبدیلیاں کی گئی ہیں۔روٹ کے ساتھ ساتھ لین کی سٹک تاحال تعمیر نہ ہو سکی۔منصوبے کے لیے بسوں کی تعداد383 سے کم کر کے 220 کر دی گئی ہے۔پبلک ٹراسپورٹ کا بھی 80 فیصد احاطہ نہیں کیا جا سکا۔