حکومت خواتین دوست قانون سازی پر یقین رکھتی ہے، خواتین کو بااختیار بنانے ،حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کرہے ہیں ،بیرسٹر فروغ نسیم

مجوزہ قانون سازی سے عدالتی نظام کے نئے دور کا آغاز ہوگا،رکاوٹوں کے باوجود عوام کے مفاد میں ترجیحی بنیادوں پر قانون سازی کیلئے پرعزم ہیں، پاکستان میں عدالتیں آزادانہ طورپر کام کررہی ہیں ،ملک میں سرمایہ کاری کے خواہشمند تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنے کیلئے کام جاری ہے ، وزیر قانون کی برطانوی وفد سے گفتگو

بدھ 20 فروری 2019 19:59

حکومت خواتین دوست قانون سازی پر یقین رکھتی ہے، خواتین کو بااختیار بنانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت خواتین دوست قانون سازی پر یقین رکھتی ہے، خواتین کو بااختیار بنانے ،حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کرہے ہیں ، مجوزہ قانون سازی سے عدالتی نظام کے نئے دور کا آغاز ہوگا،رکاوٹوں کے باوجود عوام کے مفاد میں ترجیحی بنیادوں پر قانون سازی کیلئے پرعزم ہیں، پاکستان میں عدالتیں آزادانہ طورپر کام کررہی ہیں ،ملک میں سرمایہ کاری کے خواہشمند تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنے کیلئے کام جاری ہے ۔

وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم نے یہ بات بدھ کو برطانوی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کی قیادت میں دولت مشترکہ پارلیمنٹرینز ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ موجودہ حکومت خواتین دوست قانون سازی پر یقین رکھتی ہے، خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق خواتین پراپرٹی بل پر عملدرآمد کیلئے وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبوں میں خواتین محتسب تعینات کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کی وراثتی مسائل سے متعلق شکایات کا فیصلہ دوماہ میں کیا جائیگا تاہم کسی تنازع کی صورت میں معاملے کو عدالت میں بھیج دیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ لیگل اتھارٹی کی تشکیل سے پسے ہوئے طبقات بالخصوص خواتین اور بچوں کو قانونی معاونت فراہم کی جائے گی جبکہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث خواتین کو کم سے کم سزا دینے کے لئے قانون سازی کی جا رہی ہے تاہم اس کی پشت پناہی کرنے والوں کو بے نقاب کرکے سخت سزا دی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی سے عدالتی نظام کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے رکاوٹوں کے باوجود حکومت عوام کے مفاد میں ترجیحی بنیادوں پر قانون سازی کے لئے پرعزم ہے۔ وفاقی وزیر نے سامیہ شاہد اور فہد ملک کے قتل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عدالتیں آزادانہ طورپر کام کررہی ہیں اور ان مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹایا جائے گا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اثاثوںپر قبضے سے متعلق وفاقی وزیر نے کہاکہ ہر جرم کے پیچھے کچھ مالی پہلو ہوتے ہیں تاہم وزارت قانون دھوکہ دہی روکنے کے لئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے، ہم پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند تارکین وطن پاکستانیوں کو بھی سہولت فراہم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں اگر کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو اسے وزارت اوورسیز پاکستانیز میں رجسٹریشن کروانا ہوگی، ایسے مقدمات میں تنازعات کے حل کے لئے خصوصی اوورسیز کورٹ قائم کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دیوانی مقدمات کو 2 سال کے عرصہ میں نمٹانے کے لئے بل لا رہے ہیں جبکہ وراثتی مقدمات کو 15 روز میں نمٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے دیوانی مقدمات کو نمٹانے میں 40، 40 سال لگتے تھے جبکہ وراثتی مقدمات 7 سے 8 سال میں نمٹائے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وسل بلورز قوانین سے بد عنوانی روکنے میں مدد ملے گی جبکہ وسل بلورز کا تحفظ کیا جائے گا۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے اس موقع پر حکومت کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے لئے ایکشن پلان سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بالخصوص خواتین کی عصمت دری اور صنفی بنیادوں پر جرائم سے متعلق خواتین دوست قانون سازی کررہی ہے۔ دولت مشترکہ کی پارلیمانی ایسوسی ایشن کے وفد نے وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف کا شکریہ ادا کیا اور صنفی مسائل سے متعلق پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔