سندھ اسمبلی، پبلک سروس کمیشن کے رکن سائیں داد سولنگی کی جانب سے اختیارات کا غلط استعمال کرکے تین بچوں کو کمیشن پاس کروانے کے معاملے پر بحث

سائیں داد سولنگی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ،تینوں بچوں کے ڈومیسائل بھی الگ الگ شہروں کے ہیں، ایس پی ایس سی کے تمام ارکان سندھی زبان بولنے والے ہیں،اردو بولنے والوں کا استحصال بند کیا جائے،محمد حسین

جمعہ 1 مارچ 2019 21:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2019ء) سندھ پبلک سروس کمیشن کے رکن سائیں داد سولنگی کی جانب سے اختیارات کا غلط استعمال کرکے اپنے تین بچوں کو کمیشن پاس کروانے کا معاملہ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں بھی زیر بحث آگیا۔ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین نے اپنے ایک توجہ دلا نوٹس کے ذریعے کہا کہ سائیں داد سولنگی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ان کے تینوں بچوں کے ڈومیسائل بھی الگ الگ شہروں کے ہیں۔

محمد حسین نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کو سولنگی کمیشن قرار دیدیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی ایس سی کے تمام ارکان سندھی زبان بولنے والے ہیں۔اردو بولنے والوں کا استحصال بند کیا جائے۔محمد حسین کا کہنا تھا کہ ایس پی ایس سی کے ارکان کی کمپوزیشن کی وجہ سے کراچی والوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیرمین دیانتدار شخص ہیں۔

کراچی سندھ کا حصہ ہے کراچی میں رہنے والے سب سندھی ہیں،کراچی کو کوئی الگ نہیں کرسکتا۔ مکیش کمار نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کے حوالے ست لگائے گئے الزمات غلط ہیں۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے اپنے ایک توجہ دلا نوٹس کے ذریعے نشاندہی کی کہ کیڑے مار دوا المونیم فاسفیٹ میں خطرناک کیمکل کی ملاوٹ سے لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔

اس دوا سے جگر اور دل فیل ہوجاتا ہے، اس لئے اس دوا پر پابندی عائد کی جائے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ المونیم فاسفیٹ جیسی خطرناک پر پابندی کے لئے اپنا کردار ادا کرونگا۔ان کے توجہہ دلا نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہنو نے کہا کہ دنیا بھر میں اس دوا پر پابندی عائد کی جاچکی ہے تاہم اس معاملے کا بنیادی سبب قصر ناز والا واقع بنا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات نہ ہوں اور جو خطرناک ادویات ہیں انہیں لوگوں کی دسترس سے دور رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ قصر نازوالے واقعہ کی میڈیکل رپورٹ نہیں آئی ہے اس حوالے سے کراچی اور لاہور سے رپورٹ ملنے کا انتظار ہے جس کی روشنی میں ایکشن لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت اس حوالے سے شکوک شبہات ہیں کہ ہلاکتیں بریانی سے ہوئیں یا پھر یہ واقعہ دوا کی وجہ سے ہوااس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قصر ناز میں اس دوا کا استعمال حد سے زائد کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس دوا کا میری وزارت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ اس دوا کی امپورٹ اور اجازت وفاقی حکومت کرتی ہے اگر ایسا کوئی پروف ہو تو ہم اس پر ثبوت پر کاروائی اور رپورٹ کریں گے ،اس دوا کے متعلق تحفظات درست ہیں یہ اسٹورز پر فروخت ہوتی ہے رپورٹ کے بعد ایکشن لیا جائے گا ۔

قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ یہ دوا صرف مخصوص لوگوںکو دی جاسکتی ہے کھلے عام فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔جس پر وزیر زراعت نے کہا کہ ہم وقت سے قبل کیسے کچھ کہیں اس دوا کی اجازت اور امپورٹ وفاق کی اجازت سے کی جاتی ہے ۔سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے اپنے ایک توجہ دلا نوٹس کے ذریعے کہا کہ کراچی کی یونین کونسلوں میں آوارہ کتے مکینوں کے لیئے خوف کا سبب بنے ہوئے ہیںکراچی کی ڈھائی سو سے زائد یونین کونسلوں میں ساٹھ ہزار کتے ہیں ،کتوں کی آوازوں سے شہری رات کو سو نہیں سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ان کتوں کے لئے شاید زہر بھی موجود نہیں، اسپتالوں میں سگ گزیدگی کا شکار ہونے والے لائے جاتے ہیں۔ وزیر بلدیات سندھ سیعد غنی نے کہا کہ پہلے کیپسول دیئے جاتے تھے کتوں کا مگر یہ مستقل حل نہیں ۔انہوں نے کہا کہ انڈس اسپتال کی ڈاکٹر شہناز صلاح الدین سے اجلاس کیا ہے ،کتوں کے زہر کے خاتمے کے لیئے اب ایک ویکسین کا بندوبست کررہے ہیں ۔اس وقت تک چار ہزار کتوں کو ویکسین لگا چکے ہیں اسے بڑھا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کتوں کو مارنا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔