خیبر پختو نخوا سکولوں میں بچوں کے41ہزار میں سے21ہزار داخلے جعلی

محکمے نے 21ہزار بچوں کے نام پر کروڑوں روپے نکال کرخردبرد کر لیے، ایم ڈی کو ہٹا کر تحقیقات شروع

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 19 مارچ 2019 20:07

خیبر پختو نخوا سکولوں میں بچوں کے41ہزار میں سے21ہزار داخلے جعلی
پشاور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19مارچ2019ء) خیبر پختونخوا حکومت نے2017 میں ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت صوبے کے چھ اضلاع میں ان بچوں کو سکولوں میں داخل کروانے کا آغاز کیا جو سکول نہیں جاتے تھے، فاؤنڈیشن نے اعلان کیا سکول نہ جانے والے بچوں کو سکول لایا جائے گا اور انکا خرچ حکومت اٹھائے گی اس کے علاوہ جن علاقوں میں سرکاری سکول نہیں وہاں بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل کروایا جائے گا اور انکی فیس حکومت دے گی۔

اس منصوبے کے تحت 6اضلاع میں 41ہزار بچوں کی انرولمنٹ کی گئی اور انکے نام پر کروڑوں روپے بھی نکلوا لیے گئے لیکن اب مشیرِ تعلیم خیبر پختو نخوا ضیاءاللہ بنگش نے بتایا ہے کہ 41ہزار میں سے21ہزار داخلے جعلی تھے اور گھوسٹ طلباءکے نام پر کیے گئے تھے اور انکے نام پر اقراء فروغِ تعلیم سکیم واؤچر کے تحت کروڑوں روپے نکالے گئے۔

(جاری ہے)

مشیر تعلیم نے بتایا ہے کہ سکیم کے مینجنگ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد کو معطل کر دیا گیا ہے اور مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع مانسہرہ میں 90میں سے70سکول صرف کاغذوں میں تھے اور دیگر اضلاع میں بھی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ز کے ذریعے انکوائریزکا سلسلہ جاری ہے۔ ضیاءاللہ بنگش نے بتایا کہ مینجنگ ڈائریکٹرنے بورڈ آف گورننس کو مطلع کیے بغیر غیر قانونی اقدامات کیے۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے2017 میں منصوبہ بندی کی تھی کہ صوبہ بھر میں ان بچوں کو سکول لایا جائے گا جو پہلے سکول نہیں جاتے اور41ہزار بچوں کی انرولمنٹ کی گئی ان بچوں کو4ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کیا گیا تھا اب پتا چلا ہے کہ 21ہزار گھوسٹ طلباء کے نام پر محکمہ یہ وظیفہ بھی خردبرد کر گیا اور ان بچوں کے اخراجات کی مد میں نکالے جانے والے پیسے بھی کھا لیے گئے۔

اس کے علاوہ سکول جانے والے بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے 2ماہ وظیفہ موصول ہوا لیکن اس کے بعد انہیں رقم ملنا بند ہو گئی جس کی وجہ سے وہ بچوں کو مزید سکول نہیں بھیج سکتے۔

متعلقہ عنوان :