سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی کا 22 اے اور 22 بی کے فیصلے کو مسترد اور وکلاء ہڑتال کی حمایت کااعلان

/3 کے قانون میں ترمیم کر کے اپیل کا حق ملنا چاہیے،ججوں کی تقرری کے قانون میں ترمیم کی گزارش بھی کریں گے، یکطرفہ طور پر عدلیہ کو فیصلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے،ریاست کے تمام ستون اس میں شامل ہونے چاہئیں،سیکرٹری بار ایسوسی ایشن ذاتی طور پر بار ایسوسی ایشن کا نام استعمال نہیں کر سکتے،آئندہ سیکرٹری بار ایسوسی ایشن کا کوئی بھی دستخط قابل قبول نہیں ہو گا، امان اللہ کنرانی کی پریس کانفرنس

بدھ 20 مارچ 2019 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2019ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے 22 اے اور 22 بی کے فیصلے کو مسترد اور وکلاء ہڑتال کی حمایت کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ 184/3 کے قانون میں ترمیم کر کے اپیل کا حق ملنا چاہیے،ججوں کی تقرری کے قانون میں ترمیم کی گزارش بھی کریں گے، یکطرفہ طور پر عدلیہ کو فیصلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے،ریاست کے تمام ستون اس میں شامل ہونے چاہئیں،سیکرٹری بار ایسوسی ایشن ذاتی طور پر بار ایسوسی ایشن کا نام استعمال نہیں کر سکتے،آئندہ سیکرٹری بار ایسوسی ایشن کا کوئی بھی دستخط قابل قبول نہیں ہو گا۔

بدھ کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایگزیکٹو باڈی کا آٹھواں اجلاس ہوا جس میںاجلاس میں 23 میں سے 13 ممبران حاضر تھے،ہمارا اگلا اجلاس یکم اپریل کو کراچی رجسٹری میں ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ وکلا ہاؤسنگ سکیم کیلئے دی گئی درخواستیں واپس لے سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جو رقم واپس ہو گی پوری رقم واپس ہو گی ،قسطوں میں واپسی نہیں ہو گی،قسطوں میں پیسے نہ لیے جائیں گے نہ دئیے جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ سیکرٹری بار نے آٹھ ممبران کے دستخطوں سے ایک ایجنڈا جاری کیا۔سیکرٹری بار کی جانب سے ایجنڈا دینے کے باوجود اس کو ڈسکس نہیں کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ اختلافات ختم کرنے کے لیے کمیٹی کے نام بھی سیکرٹری بارنہیں دئیے۔ انہوںنے کہاکہ رولز اٹھارہ کے تحت سیکرٹری خود کوئی اجلاس نہیں بلا سکتا۔ انہوںنے کہاکہ سیکرٹری بار ایسوسی ایشن کے ایجنڈا کو رد کر دیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ اجلاس کی کاروائی بہاولپور ایجنڈا کے تحت ہوئی،اجلاس میں 22 اے اور 22 بی کے فیصلے کو مسترد اور وکلاء ہڑتال کی حمایت کی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 184/3 کے قانون میں ترمیم کر کے اپیل کا حق ملنا چاہیے،ججوں کی تقرری کے قانون میں ترمیم کی گزارش بھی کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ یکطرفہ طور پر عدلیہ کو فیصلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کے تمام ستون اس میں شامل ہونے چاہئیں ۔

انہوںنے کہاکہ بار کونسلوں کے بارے میں بھی ووٹ خریدنے کی شکایات سامنے آئی ہیں،پاکستان بار کونسل کے ممبران کے انتخاب کے لیے ہائیکورٹ کے وکلا کو اختیار دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ کچھ وکلا کا نام استعمال کر کے پریس کانفرنس کی جاتی ہیں،ہاسٹل کیس میں سیکرٹری بار پیش نہیں ہوئے اور نا دلائل دئیے۔ انہوںنے کہاکہ تیرہ ممبروں کے دستخط سے سیکرٹری بار کے رویے پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں،سیکریٹری بار ایسوسی ایشن کراچی اجلاس میں ان تمام معاملات پر جواب دیں۔

انہوںنے کہا کہ سیکرٹری بار ایسوسی ایشن بیمار وکلاء کے چیکس پر دستخط بھی نہیں کرتے،سیکرٹری بار ایسوسی ایشن ذاتی طور پر بار ایسوسی ایشن کا نام استعمال نہیں کر سکتے،آئندہ سیکرٹری بار ایسوسی ایشن کا کوئی بھی دستخط قابل قبول نہیں ہو گا