اللہ نے بہت کرم کیا، مکمل طور پر خیر و عافیت سے ہوں

اپنے ہاتھوں سے زخمی گارڈ کو اسٹریچر پر ڈالا، شہید ہونے والے محافظ کیلئے دل زخمی ہے: قاتلانہ حملے کے بعد مفتی تقی عثمانی کا بیان

muhammad ali محمد علی جمعہ 22 مارچ 2019 18:52

اللہ نے بہت کرم کیا، مکمل طور پر خیر و عافیت سے ہوں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مارچ2019ء) قاتلانہ حملے کے بعد مفتی تقی عثمانی کا بیان، اللہ نے بہت کرم کیا، مکمل طور پر خیر و عافیت سے ہوں، اپنے ہاتھوں سے زخمی گارڈ کو اسٹریچر پر ڈالا، شہید ہونے والے محافظ کیلئے دل زخمی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مفتی تقی عثمانی کی جانب سے جمعہ کے روز کراچی میں ان پر کیے جانے والے قاتلانہ حملے سے متعلق ردعمل دیا گیا ہے۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ اللہ نے بہت کرم کیا، مکمل طور پر خیر و عافیت سے ہوں۔ جب حملہ ہوا تو اس کے بعد زخمی ہونے والے گارڈ کو خود اسٹریچر پر ڈالا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اس واقعے میں شہید ہو جانے والے محافظ کیلئے میرا دل زخمی ہے۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر نرسری کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جہاں نامعلوم ملزمان نے دارالعلوم کراچی کی گاڑی کو نشانا بنایا جس میں دارالعلوم کورنگی کے نائب مہتمم مفتی تقی عثمانی سوار تھے، فائرنگ کے نتیجے میں ان کا گارڈ جاں بحق ہوگیا تاہم مفتی تقی عثمانی محفوظ رہے۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی وہ گاڑی دارالعلوم کراچی کی ہے۔ واقعہ میں نائن ایم ایم پسٹل کا استعمال کیا گیا جب کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پسٹل کے 9 خول برآمد ہوئے ہیں۔دارالعلوم کے ترجمان مفتی طلحہ رحمانی کے مطابق مفتی تقی عثمانی خیریت سے ہیں۔شاہراہ فیصل پر جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی اس کا نمبر BKE-748 ہے ور متاثرہ گاڑی مفتی تقی عثمانی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔

جبکہ دوسری جانب نیپا کے قریب گاڑی نمبر ATF-908 کو 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے فائرنگ کی۔پولیس کے مطابق جائے وقوع سے 9ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں جنہیں قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔مولانا تقی عثمانی کے بھتیجے سعود عثمانی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے چچا مفتی تقی عثمانی حملے میں محفوظ رہے۔ فائرنگ سے مفتی صاحب کا محافظ شہید ہوگیا ہے جبکہ ڈرائیور زخمی ہے۔

سعود عثمانی نے بتایا کہ ڈرائیور زخمی حالت میں گاڑی اس جگہ سے نکالنے میں کامیاب رہا، گاڑی میں مفتی تقی عثمانی، ان کی اہلیہ اور پوتے پوتیاں بھی موجود تھے۔ شیشے کے ٹکڑوں سے کچھ بچے معمولی زخمی ہیں۔آئی جی سندھ سید کلیم امام نے واقعے کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مفتی تقی عثمانی واقعے میں بالکل محفوظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے جوان نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے مفتی تقی عثمانی کو محفوظ رکھا۔

مفتی تقی عثمانی کے ساتھ سیکیورٹی موجود تھی اور وہ ہر جمعہ کو بیت المکرم مسجد میں نماز پڑھانے آتے تھے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں ملزمان نے 15 سے زائد گولیاں چلائی ہیں۔گاڑی پر فائرنگ کے دونوں واقعات ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے جو کہ دہشت گردی ہے۔ فائرنگ کے واقعے کے بارے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے انچارج راجا عمر خطاب کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں۔