Live Updates

ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس فیصلہ کن مرحلے میں داخل

،ساڑھے 3سال بعد شہادتیں مکمل ٰتمام دستیاب شواہد عدالت کے سامنے رکھ دیے ہیں فی الحال مزید کوئی شواہد موجود نہیں ، ایف آئی اے 10 اپریل کو سماعت میں ملزمان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے سوالنامہ فراہم کیا جائے گا، سماعت ملتوی

جمعرات 28 مارچ 2019 19:59

ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس فیصلہ کن مرحلے میں داخل
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2019ء) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) نے ساڑھے 3 سال بعد شہادتیں مکمل کرلیں۔اس اہم پیشرفت کے بعد اب عمران فاروق قتل کیس فیصلہ کن موڑ میں داخل ہوگیا، انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے بتایا گیا کہ تمام دستیاب شواہد عدالت کے سامنے رکھ دیے ہیں فی الحال مزید کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔

ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم کا بیان کرمنل پروسیجر ایکٹ کی دفعہ 342 کے تحت ریکارڈ کیا جائے گا۔عدالت نے کہا کہ 10 اپریل کو سماعت میں ملزمان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے سوالنامہ فراہم کیا جائے گا جس کے بعد کیس کی سماعت 10 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ مقدمے میں نامزد 2 ملزمان خالد شمیم اور سید محسن علی میجسٹریٹ کے سامنے پہلے ہی اپنا اعترافی بیان قلمبند کرا چکے ہیں جس میں انہوں قتل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان بانی متحدہ کی قیادت کے لیے خطرہ تھے۔

تاہم تیسرے ملزم معظم علی نے اب تک اپنا اعترافی بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔خالد شمیم نے اس بات کا بھی اعتراف کیا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ایم کیو ایم کے بانی کے لیے سالگرہ کا تحفہ تھا جبکہ محسن علی نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے قتل میں اس لیے معاونت کی کہ اسے ایم کیو ایم کے لندن سیکریٹریٹ میں عہدہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات