یمن میں ہیضے کی وباء سے متاثرہ افرادکی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر گئی، امدادی اداروں کو ویکسین کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا

منگل 9 اپریل 2019 16:25

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اپریل2019ء) جنگ زدہ ملک یمن میں ہیضے کی ہلاکت خیز وبا کئی ملین افراد کو متاثر کر چکی ہے لیکن اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو اب تک ادویات پہنچانے کی اجازت نہیں مل سکی۔ جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن میں لاکھوں افراد ہیضے کے مرض میں مبتلا ہیں اور اب بھی ہر روز ہزاروں نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اداروں نے 2017ء کے موسم گرما میں پہلی مرتبہ یمن میں ہیضے کے مرض سے بچاؤ کے لیے ویکسین پہنچانے کی کوشش کی تھی لیکن عالمی ادارہ مئی 2018 ء میں ہی ویکسین کی پہلی کھیپ یمنی حدود میں پہنچا پایا تھا، اس وقت دس لاکھ سے زیادہ یمنی شہری ہیضے کے مرض مبتلا ہو چکے تھے۔اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جاری مسلح تصادم کے باعث ہیضے سے بچاؤ اور علاج کے لیے ادویات پہنچانے کا عمل اب بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے امریکی خبر رساں اداریکو بتایا کہ ہیضے سے بچائو کی ادویات بروقت نہ پہنچائے جانے کی حقیقی وجہ حوثی باغی تھے جنہوں نے ادویات لینے سے انکار کر دیا تھا، یہ مئسلہ حل کیے جانے میں کئی ماہ لگ گئے۔حوثی باغیوں کا مطالبہ تھا کہ یہ ادویات اسی وقت قبول کی جائیں گیں جب ان کی فوجوں کے لیے ایمبولینسز اور طبی سامان بھی فراہم کیا جائے گا، ویکسین کی فراہمی کی اجازت نہ ملنے کے سبب امدادی اداروں کو ہیضے کی وبا پر قابو پانا مزید مشکل ہو گیا تھا، یمن میں اب تک یہ مرض قریب تین ہزار افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت اپنے پارٹنرز کے ہمراہ ہیضے کے علاج کے لیے کلینکس، طبی سہولیات اورادویات کی فراہمی کے علاوہ یمن کے صحت کے شعبے کی مدد بھی کر رہا ہے۔تین سال سے زائد عرصہ سے جاری حکومتی فوجوں اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے صحت کی سہولیات شدید متاثر ہوئی ہیں اور یمن کے محکمہ صحت کو ہیضے کی وباء سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ادویات اور دیگر اشیا کی رسد میں تعطل خاصا طویل ہے اور تقریبا 30 ہزار طبی عملے کو قریب دو برس سے تنخواہیں بھی نہیں ملیں۔یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہیضے کی بہت تیز رفتاری سے پھیلنے والی اس وباء کے باعث شدید خدشہ ہے کہ یمن میں اس وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد آئندہ دنوں اور ہفتوں میں مزید بڑھ جائے گی۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق عراق، نائجیریا، جنوبی سوڈان اور شام کی طرح یمن میں بھی صورتحال انتہائی مخدوش ہے،یمنی بندرگاہوں سے خوراک کی درآمد پر پابندی کے سبب غذائی قلت کا سامنا ماضی میں بھی رہا اور اقوام متحدہ نے 2017 ء میں بھی خبردار کیا تھا کہ ملک کی دو تہائیآبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔