پاکستان میں فوجی آمر کس گریٹ گیم کے نتیجے میں آتے ہیں؟

ملک توڑنے،دریا بیچنے اور دہشت گردی کی خودساختہ جنگ میں کودنے کے لیے مارشل لا ناگزیر کیوں ہوتا ہے؟

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 13 اپریل 2019 04:13

پاکستان میں فوجی آمر کس گریٹ گیم کے نتیجے میں آتے ہیں؟
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل2019ء) وطن عزیز کو لگے کچھ زخم ایسے ہیں جو آج بھی نہیں بھرے اور وہ آہستہ آہستہ رِس رہے ہیں۔اگر ملکی تاریخ کو دیکھا جائے تو یہاں جمہوری حکومت کی نسبت فوجی آمریت کا دور زیادہ رہا ہے۔جب ملک میں مارشل لا کا نظام نافذ ہو جاتا ہے تو ترقی کے راستے بھی مسدود جاتے ہیں مگر ہم وہ بدقسمت ہیں جنہوں نے ایک نہیں تین بار مارشل دور کو نہ صرف دیکھا بلکہ اس کے نتائج بھی بھگتے ہیں۔

لیکن مارشل لا کیوں لگتا ہے اور اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے بلکہ خاص طور پر پاکستان میں مارشل لا کی نوبت کیوں لائی گئی اس راز سے پردہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اٹھایا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ عالمی طاقتوں کی سازش ہوتی اور گریٹ گیم ہوتی ہے جس کے نتیجے میں کسی بھی ملک میں مارشل لا لگایا جاتا اور اپنے مفادات حاصل کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

مولانا نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کسی بھی فوجی آمر کو ملک پر قبضہ کرنے کے لیے باقاعدہ فضا پیدا کی جاتی اور اس کے لیے ماحول پیدا کیا جاتا ہے تاکہ عوام اسے ویلکم کریں اور پھر وہ اس فوجی آمر سے وہ کام لیں جو کسی جمہوری حکمران سے نہیں لیے جا سکتے۔یہی وجہ ہے کہ جنرل ایوب خان کو ملک پر مسلط کر کے پاکستان کے تین دریا بیچ دیے گئے،جبکہ یحیٰ خان کو ملک پر نافذ کر کے ملک کو دولخت کرا دیا گیااور جب امریکہ نے افغانستان میں گھسنے کا پلان بنا لیا تھا تو اس گریٹ گیم کے لیے جنرل ضیا الحق کو استعمال کیا گیااور جب دہشت گرد کی آڑ میں کچھ اور حاصل کرنا تھا تو اس کام کے لیے جنرل مشرف سے بڑھ کر عالمی طاقتوں کو اور کوئی بندہ موزوں نظر نہیں آیا۔

کیونکہ اس قسم کے سبھی کام کوئی جنرل ہی کر سکتا ہے کسی جمہوری حکومت سے عالمی طاقتیں اس قسم کی امیدیںنہیں رکھ سکتیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وطن عزیز میں فوجی آمر ملکی خیر خواہی یا پھر کسی جذبے کے تحت نہیں آتے بلکہ یہ عالمی سازش کا حصہ اور گریٹ گیم کا ایک مہرہ ہوتے ہیں جس سے عالمی طاقتوں کے بڑے مفاد وابستہ ہوتے ہیں اور پاکستان کے ماضی کی تاریخ اس حوالے سے چیخ چیخ کر بتا رہی ہے۔