اسرائیل نے تاریخی مسجد کو نائٹ کلب میں تبدیل کر دیا

یہ مسجد فلسطین کی تاریخی مساجد میں سے ایک مسجد ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 اپریل 2019 11:24

اسرائیل نے تاریخی مسجد کو نائٹ کلب میں تبدیل کر دیا
اسرائیل (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اپریل 2019ء) : اسرائیل نے تاریخی مسجد کو نائٹ کلب میں تبدیل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی مسجد الاحمر کو نائٹ کلب میں تبدیل کر دیا۔ ایک اسرائیلی کمپنی نے تیرہویں صدی کی جنوبی بیت المقدس میں واقع الاحمر مسجد کو نائٹ کلب اور شادی ہال میں تبدیل کردیا۔ فلسطینی اسلامک اینڈوومنٹ ایجنسی کے سیکرٹری خیر طبری کے مطابق یہ مذہبی دہشت گردی ہے۔

یہ فلسطین کی تاریخی مساجد میں سے ایک مسجد ہے جو 1948ء میں یہودیوں کے قبضے میں چلی گئی تھی۔ نائٹ کلب میں بدلنے سے پہلے اسے سکول اور الیکشن کمپینز کے لیے استعمال کیا جاتا رہا لیکن اب اس مسجد کو نائٹ کلب میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ فلسطینی مسلمانوں نے اسے دوبارہ مسجد بنانے کی درخواست دی لیکن تاحال عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کئی مساجد کو شراب خانوں اور نائٹ کلبوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔

دو سال قبل صہیونی انتظامیہ نے پرفضا مقام قیساریہ میں واقع جامع مسجد قیساریہ میں 90 انواع کی شراب مہیا کرنے کی منظوری دی تھی۔ قدیم ترین مسجد کی تعمیر اموی خلفیہ عبدالملک بن مروان نے کی تھی۔ بحیرہ روم کے ساحل پر واقع مسجد قیساریہ جامع مسجد تھی جسے 1948ءمیں اسرائیل نے قبضے میں لے لیا تھا۔ مسجد قیساریہ کا نام ان 80 مساجد کی لسٹ میں شامل تھا جنہیں سیاحتی مقامات پر واقع ہونے کی بنا پر اسرائیلی انتظامیہ نے شراب خانہ‘ ریسٹورنٹس‘ اصطبل‘ نائٹ کلب اور دیگر سرگرمیوں کے مراکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسرائیلی انتظامیہ نے قیساریہ جامع مسجد مقبوضہ علاقوں میں ریستوران چلانے والی ایک کمپنی کو ٹھیکے پر دے دیا تھا۔ اسرائیل نے اس جگہ قیساریہ کے نام سے اسرائیلی دولت مند اور کاروباری یہودی بسانے کے لیے ایک پوش بستی بسائی جسے سدوت یام کا نام دیا گیا ۔ بعدازاں فلسطینی مسلمانوں نے اس مسجد کی تاریخی حیثیت کے پیش نظر اس کا مقدمہ لڑا اور کئی عالمی فورموں پر مسجد کا مسئلہ لے جا کر ماضی میں انہیں بالآخر ایک مرتبہ کامیابی بھی ہوئی۔ 1993ءمیں اسرائیلی انتظامیہ نے عالمی دباﺅ میں آ کر قیساریہ جامع مسجد کو دوبارہ نماز کیلئے استعمال کی اجازت دے دی تھی جہاں فلسطینی مذہبی رہنما شیخ رائد صلاح نے نماز جمعہ کی امامت کی۔ یہ النکبہ کے بعد اس مسجد میں پہلی نماز تھی۔