اورنج لائن کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس اور چیئر مین پلاننگ این ڈویلپمنٹ کو کو طلب کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 16 اپریل 2019 14:03

اورنج لائن کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے۔سپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اپریل2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس اور چیئر مین پلاننگ این ڈویلپمنٹ کو کو طلب کر لیا۔ منگل کو جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دور ان سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ فنڈز کی وجہ سے منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے ۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنادیا جائے۔تعمیراتی کمپنیاں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گی تو پھر کہیں اور جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ منصوبے پر کام نہیں ہوگا تو معاملہ نیب کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔جب کہ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ کام نہ ہونے سے منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

تعمیراتی کمپنیوں نے 15 اپریل تک کام مکمل کرنا تھا۔ تعمیراتی کمپنیوں نے اپنی یقین دہانی پوری نہیں کی۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس اور چیئر مین پلاننگ این ڈویلپمنٹ کو کو طلب کر لیا۔ عدالت عظمیٰ نے نیب پراسیکیوشن ٹیم کے نمائندے کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تعمیراتی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو کو بھی اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اورنج ٹرین کو فنکشنل کرنے کے لیے موجودہ پنجابحکومت کو 11ارب روپے مختص کرنا ہوں گے۔اس بجٹ کی سمری ارسال کر دی گئی ہے تاہم فیصلہ نہیں ہوا کہ پنجاب حکومت اس پراجیکٹ کے لیے اتنی بڑی رقم دینے کے لیے تیار بھی ہے یا نہیں۔بی آر ٹی پشاور منصوبہ تو پہلے ہی پی ٹی آئی حکومت کے لیے مصیبت بنا ہوا ہے جس وجہ سے اس پر شدید تنقید کی جاتی ہے جبکہ اب اورنج ٹرین کو فنکشنل نہ کرنے سے بھی پی ٹی آئی حکومت تنقید کا سامنے کرے گی۔