حکومت کا رانا تنویر کو بطورچیئرمین پی اے سی قبول نہ کرنےکا فیصلہ

شہبازشریف نے صحت خرابی کی بنیاد پرچیئرمین پی اے سی کا عہدہ چھوڑا، شہبازشریف کو چاہیے کہ صحت کی بنیاد پراپوزیشن لیڈر سے بھی مستعفی ہوجائیں، رانا تنویر تو اپوزیشن لیڈر نہیں ہے،پھر چیئرمین پی اے سی کیسے بن سکتے ہیں؟ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 3 مئی 2019 17:26

حکومت کا رانا تنویر کو بطورچیئرمین پی اے سی قبول نہ کرنےکا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 مئی 2019ء) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ راناتنویر کو بطور چیئرمین پی اے سی قبول کرنے کا فیصلہ نہیں کیا، شہبازشریف نے صحت خرابی کی بنیاد سے چیئرمین پی اے سی کا عہدہ چھوڑا، شہبازشریف کو چاہیے کہ صحت کی بنیاد پراپوزیشن لیڈر سے بھی مستعفی ہوجائیں،پیپلزپارٹی نے شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی میثاق جمہوریت کی بنیاد پر بنوایا،رانا تنویر تو اپوزیشن لیڈر نہیں ہے،اس لیے میثاق جمہوریت کی اپوزیشن نے خود نفی کردی۔

انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اور حلیف جماعتیں رانا تنویر کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے کے ن لیگی فیصلے کی پابند نہیں ہیں۔ہم مل بیٹھ کر مشاورت کریں گے۔ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا کہ رانا تنویر کو ہم کس طرح قبول کرلیں گے؟ڈیل کے سوالوں کا جواب ن لیگ سے لیں، ڈیل کا پتا تو چل جاتا ہے ، لیکن چند سال لگتے ہیں۔

(جاری ہے)

ماضی میں بھی ن لیگی قیادت باہر چلی گئی۔ آپ نے خود میثاق جمہوریت کی دھجیاں اڑائیں۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ڈیل یا این آراو سے متعلق کچھ چیزیں ہیں کہ بس پردے میں ہی رہنے دو۔یہ قیاس آرائی چل رہی ہے کہ شہبازشریف اپوزیشن کا عہدہ چھوڑ دیں گے؟شہبازشریف نے صحت خرابی کی بنیاد سے پی اے سی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا ۔اسی طرح خواجہ آصف کو پارلیمانی لیڈر مقرر کردیا ہے،شہبازشریف کی اگر صحت کا مسئلہ ہے تواپوزیشن لیڈر سے مستعفی ہوجائیں۔

اپوزیشن لیڈر کے طور پر انہیں تمام جماعتوں سے معاملات طے کرنا ہوتے ہیں۔شہبازشریف نے 6مئی کو واپس آنا تھا لیکن اپنی سیٹ منسوخ کروادی ہے۔شہبازشریف نے ابھی تک واضح نہیں بتایا کہ وہ وطن واپس کب آئیں گے؟انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ردوبدل وزیراعظم کا استحقاق ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ وہ جب چاہیں گے بیٹنگ آرڈر کو تبدیل کرسکتے ہیں، انہوں نے تبدیلیاں کیں آئندہ بھی کرسکتے ہیں۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے میرے کوئی اختلافات نہیں، میں نے پارلیمانی اجلاس میں ان کے حق میں قرارداد پیش کی ، پارٹی کے ارکان کی حمایت کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ اسد عمر یہا ں تھے نہیں ، وہ فیملی کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں، اسد عمر پی ٹی آئی کا قیمتی اثاثہ ہیں۔انہوں نے کافی کام کیا اب وہ فیملی کو وقت دے رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدارتی نظام کی بات بالکل غیرمناسب ہے، صدارتی نظام کیلئے آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی۔ توپھر کیسے صدارتی نظام آئے گا؟ یہ بے معنی بحث ہے۔ اسی طرح اٹھارویں ترمیم کو کون رول بیک کررہا ہے، روز کہتے ہیں کہ مرجائیں گے ، کٹ جائیں اٹھارویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دیں گے، بھئی 18ویں ترمیم کو کون چھیڑ رہا ہے؟