)قرآنی تعلیمات میں عقیدے کی بنیاد پر انسانوں کے بنیادی شہری حقوق میں امتیازوتفریق ممنوع ہے، ڈاکٹر آفتاب احمد

, سو ل سوسائٹی کے تمام طبقات کے مابین امن و ہم آہنگی، برداشت و رواداری اور احترام و مساوات کو تقویت دیکر جنونی انتہائ پسندی کا سدباب کرنا اشدضروری ہے C پیغام پاکستان اورسائبان پاکستان کے ایجنڈے پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا،کرسچن کمیونٹی کی طرف سے مسلم بھائیوں کے اعزاز میں افطارڈنر کی خصوصی تقریب میں خطابات

جمعہ 17 مئی 2019 20:35

ًاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2019ء) رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ و استحکام کیلئے کرسچن کمیونٹی کے رہنمائو ں آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد اوربشپ آف اسلام آبادوڈا یوسس کی طرف سے مسلم بھائیوں کے اعزاز میں روزہ افطار کے پروگرام کا خصوصی طور پر اہتمام کیا گیاجس کا مقصد سول سوسائٹی کے تمام طبقات کے مابین امن و ہم آہنگی، برداشت و رواداری اور احترام و مساوات کو تقویت دیکر جنونی انتہائ پسندی کے سدباب کیلئے متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان اورسائبان پاکستان کے ایجنڈے پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔

اس خصوصی افطار ڈنر میںاسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں عالمی مذاہب کے جامع مطالعہ کے سربراہ ڈاکٹر آفتاب احمد سنگر ، فاطمہ جناح یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ کی سربراہ ڈاکٹر عائشہ رفیق،مذہبی امور کی انٹرنیشنل ریسرچ کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرتمہید جان اور ڈاکٹر ملک کاشف کے علاوہ دیگر مسلم اکابرین نے بھی شرکت کی، جبکہ مسیحی اکابرین میں سے ریورنڈ فادر انتھن الیاس ،کامران ستاراورکرسٹوفرشرف کے علاوہ 6 کیتھولک کاہن،8 کیتھولک سسٹرزنے شرکت کی،کرسچن کمیونٹی کی جانب سے اہتمام کردہ اس افطار ڈنر میں خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے کیلئے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کا ایک دوسرے کے مذاہب کے احترام میں ایسی تقریبات کا انعقاد موجودہ دور کا اہم ترین تقاضا ہے کیونکہ ایسی تقریبات سے باہمی اختلافات اور تضادات کو ختم کرنے کے مواقع ملتے ہیں اورسول سوسائٹی کے مختلف طبقات کے مابین خوشگوار تعلقات استوار ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کو جنونی انتہائ پسندی اور دہشت گردی کی لعنتوں سے مستقل نجات دلانے اور بین المذاہب ہم آہنگی کی تقویت کیلئے ایسی تقریبات بہت مفید ثابت ہوتی ہیںکیونکہ بین المذاہب ہم آہنگی کے زریں اصولوں پر استوارباہمی برداشت پر مبنی سوسائٹی سے ملک میں امن واستحکام فروغ پاتا ہے جوکہ حکومت پاکستان کے پیغام پاکستان اور سائبان پاکستان بیانیوں کا بھی تقاضا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم کے فقدان کی وجہ سے معاشرتی تضادات اور اختلافات جنم لیتے ہیں جس سے سماجی بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اس لیے دانشمندی کا تقاضا ہے کہ مملکت کے تمام شہریوں کو رنگ و نسل ، علاقے ،زبان اور مذاہب کی تفریق سے بالا تر ہوکر مساوی شہری حقوق دیئے جائیں۔کرسچن کمیونتی کے نمائندوں نے کہا کہ اقلیتوں کیساتھ مردم شماری میں مذاہب کی بنیاد پر تفریق اور جداگانہ طرز انتخاب غیر منصفانہ اور نامناسب طریقہ ہیں، جہاد کے مفہوم کو غلط رنگ دیکر معاشرے میں مذہبی تعصبات کی بنیاد پر متعصبانہ طرز عمل بھی ہمارے معاشرے کا ایک منفی پہلو ہے جبکہ معاشی ذرائع کی غیر منصفانہ تقسیم بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس کے علاوہ ملک کے تعلیمی اداروں میں غیر مسلم لٹریچر کی عدم موجودگی بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے قیام و استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

مقررین نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ ہی دراصل انسانیت کی سچی خدمت ہے، اس لیے پاکستان میں مختلف مذاہب کے مابین انسانیت کی بنیاد پر بہترین تعلقات استوار کرنا ہونگے۔اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں عالمی مذاہب کے جامع مطالعہ کے سربراہ ڈاکٹر آفتاب احمد سنگر نے کہا کہ اسلام اور عیسائیت آفاقی دین ہیں،اسلامی اور قرآنی تعلیمات میںعقیدے کی بنیاد پر انسانوں کے مابین بنیادی شہری حقوق میں امتیازوتفریق ممنوع ہے جبکہ اسلام کے بانی حضرت محمد کا اٴْسوہ اور خاص طور پر مدینہ کے یہودیوں کیساتھ ہونیوالا تحریری معاہدہ میثاق مدینہ معاشرتی امن و استحکام کی بہترین بنیاد ہے، اسلام تمام مذاہب کے احترام کا مبلغ دین ہے اور مسلمانوں پر حضرت عیسیٰ سمیت تمام انبیائے کرام کا احترام واجب ہے۔