ایس سی او کو تنازعات کے متبادل حل اور رکن ممالک کے مابین اعتماد سازی نظام کی شمولیت سے اپنے ادارہ جاتی فریم ورک اور دائرہ کار میں وسعت لانی چاہئے،

ریاستوں کے یک طرفہ یا گروہی طور پر میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے کو روکنے اور خلاء کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے لئے علاقائی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، ایس سی او ڈویلپمنٹ فنڈ اور بنک کے قیام کے لئے کام کیاجائے اور مقامی کرنسی میں تجارت کی تجویز کو حتمی شکل دی جائے ْوزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب

بدھ 22 مئی 2019 15:07

ایس سی او کو تنازعات کے متبادل حل اور رکن ممالک کے مابین اعتماد سازی ..
بشکک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2019ء) وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کو مزید فعال بنانے کے لیے سات نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس سی او کو تنازعات کے متبادل حل اور رکن ممالک کے مابین اعتماد سازی نظام کی شمولیت سے اپنے ادارہ جاتی فریم ورک اور دائرہ کار میں وسعت لانی چاہئے، ریاستوں کے یک طرفہ یا گروہی طور پر میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے کو روکنے اور خلاء کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے لئے علاقائی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، ایس سی او ڈویلپمنٹ فنڈ اور بنک کے قیام کے لئے کام کیاجائے اور مقامی کرنسی میں تجارت کی تجویز کو حتمی شکل دی جائے، منشیات، کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے انسداد کے لئے تعاون کا زیادہ جامع بین الاقوامی فریم ورک مرتب کرنا چاہئے، ہماراپختہ یقین ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن وخوشحالی کے لئے نیک نیتی پر مبنی سفارت کاری اور نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل ناگزیر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کااظہار بدھ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پائیدار ترقی، ماحول اور اجتماعی سلامتی وبہبود جیسے چیلنجز دنیا میں اہمیت اختیار کررہے ہیں، ان مسائل کا حل اجتماعی کوششوں اور تعاون پر مبنی انداز فکر میں مضمر ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم انسانی آبادی کا 42 فیصد، کرہ ارضی کا 23 فیصد رقبہ اور عالمی مجموعی قومی ترقی کا چھوٹا حصہ 22 فیصد ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی کی روح باہمی اعتماد ومفاد، مساوات، تنوع کے لئے احترام، ترقی کی یکساں خواہش اور اتفاق رائے سے فیصلوں کے آزمودہ اصول ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایس سی او کو مزید فعال اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے سات نکاتی ایجنڈا ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کو اپنے ادارہ جاتی فریم ورک اور دائرہ کار میں وسعت لانی چاہئے، ایس سی او کے بشکک میں ہی منعقدہ اجلاس میں2007ء میں اچھی ہمسائیگی ، دوستی اور تعاون کا معاہدہ ہوا تھا۔

تنازعات کے حل کے متبادل نظام اور رکن ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے طریقہ کار کواس میں شامل کیاجا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیاجائے تاکہ ریاستوں کے یک طرفہ یا گروہی طورپر میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے کو روکا جائے اور خلاء کو ہتھیاروں سے پاک رکھاجاسکے۔ ایس سی او ڈویلپمنٹ فنڈ اور بنک کے قیام کے لئے کام کیاجائے اور مقامی کرنسی میں تجارت کی تجویز کو حتمی شکل دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او کو کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے انسداد کے لئے تعاون کا زیادہ جامع بین الاقوامی فریم ورک مرتب کرنا چاہئے۔ منشیات کی پیداوار، ترسیل اور طلب کے تدارک کے لئے زیادہ مؤثر انداز میں کوششیں شروع کی جائیں۔ ایس سی او کو رکن ممالک میں رابطوں کو استوار کرنے کے لئے ادارہ جاتی استعداد کار بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی تاکہ اس کے زیادہ سے زیادہ ثمرات سے استفادہ کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس ضمن میں انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ، اقتصادی تعاون تنظیم اور یوریشین اکنامک یونین کا حوالہ دیا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او یوتھ کونسل کو ثقافتی ہم آہنگی، تعلیمی قابلیت اور ہنرمندی کے فروغ کے ذریعے مضبوط ومؤثر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے ۔ پاکستان جلد ایس سی او یوتھ کونسلز میں شمولیت کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال سے ایس سی او ممالک تہذیب وتعلیم، فن وایجادات، ہنر اور تجارت کے مراکز رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بذات خود صدیوں کے مقامی اور بیرونی اثرات کے امتزاج کا مظہر ہے، ہماری پختہ سوچ ہے کہ پاکستان کی منزل ایس سی او سے جڑی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کے لئے ہمارے تصور میں ایشیاء میں مشترکہ خوشحالی کی سوچ پنہاں ہے، یہ تصور اب چین کے صدر شی جن پنگ کے روڈ اینڈ بیلٹ اقدام کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبہ کی شکل میں ڈھل چکا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فضائی، بری اور بحری راستوں کی بدولت پاکستان جغرافیائی اہم محل وقوع پر واقع ہے۔ پاکستان جنوبی اور وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ کو چین، یورپ کو مشرق بعید اور یوریشیاء کو سمندر سے ملاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں دہشت گردی سب سے بڑامسئلہ ہے۔ ہم غیرقانونی قبضے کے تحت لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی سمیت اس کی ہر قسم کی مذمت کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور اس لہر کوپلٹ دیا۔ ایس سی او کے علاقائی انسدادِ دہشت گردی سٹرکچر کے تحت اس معاملے میں عملی تعاون قابل تحسین ہے۔ پاکستان ایس سی او اسٹرکچر کے تحت دوستوں کے ساتھ اپنا تجربہ اور مہارت بانٹنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کا حل انتہائی ناگزیر تقاضا ہے اور ہمیں ان دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ہوگا ۔

یاد رکھنا ہوگا کہ اگر ہم امن چاہتے ہیں تو پھر انصاف سے کام لینا ہوگا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری کوششیں افغانستان میں مرکوز ہیں تاکہ پائیدار علاقائی استحکام کی راہ ہموار ہو سکے، ہم نے ہمیشہ افغان قیادت میں، افغانوں کے اپنے اور قبول کردہ حل پر اصرار کیا ہے، آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ امن اور مفاہمت کے فروغ کے لئے بات چیت کا عمل شروع ہوچکا ہے ، ہمیں امید ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے افغانستان کے ہمسایوں اور دیگر فریقین کو شامل رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس عمل میں سہولت کاری فراہم کرتا رہے گا، امید ہے کہ دوسرے بھی اس مشترکہ ذمہ داری میں اس کی حمایت کریں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اب جنوبی ایشیاء ایس سی او کا لازمی جزو بن چکا ہے، جنوبی ایشیاء علاقائی تعاون، معاشی انضمام اور رابطوں کی استواری کے لحاظ سے دیگر خطوں سے پیچھے رہ گیا ہے۔ جنوبی ایشیاء مختلف نوع کے چیلنجز کی بناء پر پیچھے ہے، ان میں معیار زندگی، غربت، ناخواندگی اور امراض شامل ہیں۔

سیاسی اختلافات اور غیرحل شدہ تنازعات اس خطے میں مسائل کو مزید گھبیر بنا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہماراپختہ یقین ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن وخوشحالی کے لئے نیک نیتی پر مبنی سفارت کاری اور نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرتار پور راہداری پر کام کا آغاز کردیا ہے تاکہ بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو ان کے مقدس ترین مذہبی مقام پر مذہبی رسومات کی ادائیگی میں سہولیات مہیا کی جا سکیں، ہم نے کرتارپور راہداری کے ذریعے ’شنگھائی سپرٹ‘ کا عملی مظاہرہ کیا ہے ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کا علاقائی اثر ونفوز اور تشخص بڑھ رہا ہے جس سے اربوں لوگوں کی توقعات بھی بڑھ رہی ہیں۔ ہم نے عملی کام کی بنیاد رکھ دی ہے،اب شنگھائی تعاون تنظیم کو ان بنیادوں پر مستحکم اور مضبوط عمارت کھڑی کرنا ہے کیونکہ مسائل کے حل کیلئے باہمی تعاون کو مزید بلندیوں سے ہمکنار کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بشکک جیسے خوبصورت شہر میں ایس سی او ارکان اور مبصرین کے ہمراہ موجودہ ہونا ان کے لئے باعث اعزاز ہے ۔

انہوں نے پرتپاک استقبال اور والہانہ میزبانی پر منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے چنگ داؤ سمٹ کے بعد کرغستان کو ایس سی او کی قیادت سنبھالنے اور احسن انداز میں امور کو چلانے پر مبارکباد پیش کی۔ شاہ محمود قریشی نے ایس سی او کے نئے سیکریٹری جنرل ولادمیر نوروو اور علاقائی انسداد دہشت گردی سٹرکچر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈائریکٹر جوماخون گیوسیو کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اہم ذمہ داریوں کی تکمیل کے لئے دعا کی۔ انہوں نے یقینی دلایاکہ ان کی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ہمارا تعاون انہیں میسر رہے گا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ آئندہ ماہ ہماری قیادت کے اجلاس میں عالمی حرکیات کا جائزہ لیا جائے گا۔