پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا سردار ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس،

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، وزارت قانون و انصاف، نجکاری اور پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

جمعرات 23 مئی 2019 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2019ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سردار ایاز صادق کی صدارت میں جمعرات کو ہوا۔ اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، وزارت قانون و انصاف، نجکاری اور پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے وزارت قانون کی سپلیمنٹری گرانٹس پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ گرانٹس کی بہت بڑی رقم سرنڈر کی گئی ہے، اتنی سیونگ کیوں ہوئی ہے جس پر وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ آئندہ سے ہم کم گرانٹ مانگا کریں گے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008ء میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر استعمال گاڑی ڈرائیور کے گھر سے چوری ہونے کے باعث 17 لاکھ کا نقصان ہوا۔

(جاری ہے)

اسلامی نظریاتی کونسل حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ 15 دنوں میں انکوائری کرکے ہمیں رپورٹ دی جائے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ او جی ڈی سی ایل کی جانب سے خواجہ ون کنویں کی کھدائی کے کام سے دستبرداری کے باعث 1224 ملین روپے کے اخراجات ضائع ہوگئے۔ اجلاس میں سمندر میں کیکڑا ون بلاک سے تیل وگیس کے ذخائر کی تلاش کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی زاہد میر نے کمیٹی کو بتایا کہ کیکڑا بہت بڑا سٹرکچر ہے لیکن کیکڑا ون منصوبے کی کامیابی کے امکانات صرف 12 فیصد تھے، وزارت سمیت سب کو یہ بتایا گیا تھا۔

ایم ڈی او جی ڈی سی ایل نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال 6 ڈسکوریاں جبکہ اس سے پچھلے سال 5 ڈسکوریاں کی تھیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے کہا جب کامیابی کے امکانات 12 فیصد تھے تو اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں پیش کیا گیا جس پر ایم ڈی او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ اتنا بڑھا چڑھا کر کمپنیوں کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا۔