دو سال بعد قبائلی رہائشی ملک عطا اللہ کو پاکستان کی شہریت مل گئی

ہفتہ 25 مئی 2019 21:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2019ء) فاٹا کے نام سے معروف خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے کے ایک رہائشی ملک عطا اللہ کو اپنی شہریت واپس حاصل کرنے میں 2 سال کا عرصہ لگا، جس کے لیے پارلیمنٹ کو بھی مداخلت کرنی پڑی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر نے ایک مراسلہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ ملک عطا اللہ اور ان کے اہلِ خانہ قبائلی اضلاع کے حقیقی رہائشی اور پاکستانی شہری ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی میں ملک عطا اللہ کا کیس بیان کیا گیا جن کی شہریت کو سیاسی انتقام کی بنا پر چیلنج کیا گیا تھا۔مذکورہ معاملہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے اٹھایا تھا، جن کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو استعمال کر کے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر آواز اٹھانے والے افراد کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں حکومتی موقف کی وضاحت کے لیے باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر عثمان محسود کو طلب کیا گیا تھا جن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کسی کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا اختیار نہیں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ خفیہ اداروں کو جب کسی شخص پر شبہ ہوتا ہے تو ان کی ہدایات پر نادرا شناختی کارڈ بلاک کرتی ہے، نادرا اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیس سادہ ہے یا پیچیدہ ہے، جس کے بعد تصدیق کے لیے معاملہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو بھیجا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کیس میں پولیٹکل ایجنٹ نے کہا تھا کہ اسے کلیئر ہونا چاہیے لیکن باجوڑ کے سابق ڈپٹی کمشنر کے خیال میں اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت تھی۔انہوں نے بتایا کہ انہیں باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر کا عہدہ سنبھالے صرف 6 ماہ ہوئے ہیں اور عطا اللہ ملک کے کیس میں اب تک یہ الجھن تھی کہ آیا یہ کیس سادہ تصدیق کا ہے یا پیچیدہ معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تاہم اب معاملہ حل ہوچکا ہے اور اس بات کی نشاندہی ہوچکی ہے کہ عطا اللہ ملک پاکستانی ہیں۔