ہمارے ترقیاتی بجٹ کا سائز 2017-18 میں 274 بلین روپے تھا جبکہ ہم اسے 252 بلین

روپے پر لے آئے ہیں‘ 835 بلین روپے جو وفاقی حکومت سے نئے سال میں آنے ہیں ان کو اور اپنی آمدن کو سامنے رکھتے ہوئے بجٹ بنایا ہے، ہم نے ایک متوازن بجٹ بنایا ہے ‘ ہمارے بجٹ میں نہ خسارہ ہے اور نہ کوئی اضافہ ہے اور بالکل معیاری بجٹ ہے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 15 جون 2019 22:50

ہمارے ترقیاتی بجٹ کا سائز 2017-18 میں 274 بلین روپے تھا جبکہ ہم اسے 252  بلین
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جون2019ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے ترقیاتی بجٹ کا سائز 2017-18 میں 274 بلین روپے تھا جبکہ ہم اسے 252 بلین روپے پر لے آئے ہیں۔ انہوں نے ہفتہ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال 2017-18 میں سندھ حکومت نے ڈویلپمنٹ میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی تھی، ہمارے ترقیاتی بجٹ کا سائز 2017-18 میں 274 بلین روپے تھا جبکہ ہم اسے 252 بلین روپے پر لے آئے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ 30 اپریل 2018-19 میںسندھ نے 137 بلین روپے خرچ کئے اور رواں سال2018-19 میں ہم نے 80.5 بلین روپے استعمال کئے۔انہوں نے کہا کہ اس سال ہم اپنی اے ڈی پی میں 100 بلین روپے کم خرچ کریں گے اور فنڈز کم کروائیں گے، ہمیں 31 مئی 2019 ء تک 631 بلین میں سے 492.1 بلین روپے دیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 835 بلین روپے جو وفاقی حکومت سے نئے سال میں آنے ہیں ان کو اور اپنی آمدن کو سامنے رکھتے ہوئے بجٹ بنایا ہے، ہم نے ایک متوازن بجٹ بنایا ہے ۔

ہمارے بجٹ میں نہ خسارہ ہے اور نہ کوئی اضافہ ہے اور بالکل معیاری بجٹ ہے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں 25 فیصد تنخواہیں بڑھانا چاہتا تھا لیکن فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے 15 فیصد بڑھائیں۔ پنجاب نے 237 بلین روپے کا اضافی بجٹ دیا ہے لیکن تنخواہوں کی مد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے بجٹ کا آئوٹ لے 1.2 ٹریلین روپے ہے، جس کا 28 فیصد ترقیاتی اور 71 فیصد غیر ترقیاتی ہے۔

اس 71 فیصد میں لوکل حکومت کی او زیڈ ٹی اور مختلف اداروں جیسے ایس آئی یو ٹی وغیرہ کو گرانٹس جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم کو 220 بلین روپے کا بجٹ دیا ہے جوکہ گذشتہ سال سے 18 فیصد زیادہ ہے اسی طرح صحت کو 19 فیصد زیادہ ، خصوصی تعلیم کو 76 فیصد زیادہ، امن و امان کو 57 فیصد زیادہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہمیں ترقیاتی پورٹفولیو کے لئے 228 بلین روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 20 بلین روپے، ایف پی اے کے لیے 51 بلین روپے، وفاقی پی ایس ڈی پی 4.9 بلین روپے ملیں گے۔

ہم نے جاری اسکیموں کے لئے 78 فیصد فنڈز مختص کئے ہیں اور نئی اسکیموں کے لئے 22 فیصد رکھے ہیں۔ ہم نے این آئی سی وی ڈی، جے پی ایم سی اور این آئی سی ایچ کے لئے فنڈز رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان اداروں کے لئے بجٹ کا انتظام کر رکھا ہے اور انہیں چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ بہت پریشانی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آبپاشی کے شعبے میں 28 بلین روپے سے کم کر کے 22 بلین روپے کر دیا ہے۔

بلدیات کے لئی33 بلین روپے سے کم کر کے 22 بلین روپے رکھے ہیں جبکہ پی ایچ ای کے لیے 13.5 بلین روپے سے بڑھا کر 20 بلین روپے کر دیئے گئے ہیں۔ ورکس اینڈ سروسز کے 33.5 بلین روپے سے کم کر کے 24 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ کراچی کے لئے وفاقی حکومت نے 45 بلین روپے کے بجائے 12 بلین روپے رکھے ہیں ۔گرین لائن کے لئے 10.4 بلین روپے کے بجائے 2 بلین روپے رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے لئے 36 بلین اے ڈی پی اور 16 بلین ایف اے پی کے لئے رکھے ہیں، یعنی52 بلین روپے سندھ حکومت کراچی پر خرچ کرے گی۔کراچی کی ترقیاتی ضروریات بہت زیادہ ہیں، میں نے این ایف سی میں کراچی کے لئے اگلے فنڈز مانگے لیکن وہ نہیں دیں گے۔ہم کراچی کے لئے 1.5 بلین روپے کے لئے لون ڈونر ایجنسیز سے گفت و شنید کر رہے ہیں اور یہ منظور ہوجائے گا۔ کے ڈبلیو ایس بی کو بھی اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی ییلو لائن 438 ملین ڈالر کا منصوبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کرنے جا رہے ہیں اور ریڈ لائن بھی 561 بلین ڈالر سے شروع کرنے جا رہے ہیں۔