پُتر۔۔۔ میرے پُتر نوں سمجھاویں ماریں ناں

بدبخت بیٹے نے ماں کو گھر سے نکال دیا،پولیس اہلکار نے بزرگ خاتون کو گھر پہنچایا تو ان کے نوجوان کو کہے جانے والے الفاظ نے سب کو آبدیدہ کر دیا۔ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 18 جون 2019 17:55

پُتر۔۔۔ میرے پُتر نوں سمجھاویں ماریں ناں
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18جون ۔2019ء) والدین کا سایہ ہر اولاد کے لیے شفقت اور رحمت کا سبب ہوتا ہے۔تمام لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اللہ ان کے والدین کا سایہ ان کے سروں پر ہمیشہ سلامت رکھے۔اور اسلام میں والدین کو "اف " تک کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔تاہم کچھ بد بخت لوگ آج بھی اس دنیا پر موجود ہیں جو والدین کی قدرو قیمت نہیں جانتے اور انہیں بوجھ سمجھتے ہیں۔

اسی حوالے سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ایک بوڑھی خاتون پولیس اہلکار کے ساتھ موجود ہیں۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بتایا گیا ہے کہ تصویر میں دکھائی دینے والے حسن پنجاب پولیس کے ملازم ہیں۔ ساتھ بیٹھی بزرگ ماں کا نام بھاگ پری ہے۔ ان کے سگے بدبخت بیٹے نے بیوی کے کہنے پر انہیں گھر سے نکال دیا۔

(جاری ہے)

بزرگ ماں پولیس کے پاس دادرسی کے لیے پہنچیں۔

حسن نامی پولیس اہلکار ڈیوٹی پر ہی موجود تھا تھا۔ بزرگ ماں کو ساتھ لے کر ان کے گھر پہنچا۔ اندر جانے لگا تو بزرگ ماں کہنے لگی۔ "پُت۔۔۔ میرے پُتر نوں سمجھاویں، ماریں ناں"۔
بزرگ خاتون اور پولیس اہلکار کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جب کہ پولیس کے نوجوان کو کہے جانے والے الفاظ سے سب کو آبدیدہ کر دیا۔اس سے قبل بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر ایک ایسے شخص کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس نے حرام کا پیسہ کمانے والے بیٹوں کو چھوڑ دیا۔

عظیم بزرگ بابا کا کہنا ہے کہ میں نے میں نے 33 سال سرکاری نوکری کی۔میں فنانس ڈپارٹمنٹ میں نوکری کر رہا تھا۔میں نے حق حلال کی کمائی سے بچوں کو پالا۔اپنے بچوں کو پڑھایا اور لکھایا۔بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی اور پھر ان کو نوکری بھی دلوائی لیکن میرے بچے اب حرام کمانے لگ گئے ہیں۔ انہوں نے اتنا کمایا کہ انہوں نے پانچ کروڑ کی جائیداد بنا لی۔

ان کے بنگلے اور دو گاڑیاں بھی ہیں۔ان کے پاس بینک بیلنس بھی ہے اور سب کچھ ہے لیکن باپ نہیں ہے۔ان کے لیے باپ مر چکا ہے۔مجھے بیٹے نہ تو دوائی کے پیسے دیتے ہیں اور نہ ہی کھانے کے پیسے دیتے ہیں۔ بزرگ بابا کا مزید کہنا تھا کہ شاہد یہی زندگی ہے۔مجھے دو ماہ ہو گئے اس اسپتال میں لیکن مجھے ایک بھی بیٹا پوچھنے نہ آیا کہ بابا جی آخر آپ کی طبعیت کیسی ہے؟۔ مجھے یہاں گھر سے کوئی پوچھنے نہ آیا لیکن کوئی بات نہیں۔میرے بیٹے مجھے کہتے تھے کہ ہمارا باپ ہاتھ جوڑ کر ہمارے پاس آئے گا لیکن میں نے کہا کہ میں تم لوگوں کے پاس نہیں جاؤں گا بلکہ اللہ کے پاس جاؤں گا۔تم لوگ حرام کمائی کماتے ہو میں تم لوگوں کے پاس نہیں آؤں گا۔