5 نوجوانوں نے 15 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

ملزمان میں ایک ڈولفن اہلکار اور اے ایس آئی کا بیٹا بھی شامل ہے، پولیس نے گرفتار کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 19 جون 2019 10:59

5 نوجوانوں نے 15 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
فیروز والا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 جون 2019ء) نہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا۔فیروزوالا میں ظلم کی نئی داستان رقم ہو گئی۔ڈولفن اہلکار سمیت 5 نوجوانوں نے 15 سالہ لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی کی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پانچ نوجوانوں نے کم سن لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس میں ایک ڈولفن اہلکار بھی شامل ہے جب کہ ملزمان میں ایک اے ایس آئی کا بیٹا بھی ہے۔

پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔اہل علاقہ نے واقعے کے بعد شدید احتجاج کیا ہے جب کہ ملزمان کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے اس سے قبل ایسا ہی ایک واقعہ راولپنڈی میں پیش آیا تھا۔متاثرہ لڑکی کو 15 مئی کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی دوست کے ساتھ سحری کرنے کے لیے جا رہی تھی۔

(جاری ہے)

راستے میں چار افراد نے اسلحے کے زور پر روکا اور گاڑی میں بٹھا لیا تھا جب کہ متاثرہ لڑکی کی دوست کو بھگا دیا۔ لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے گاڑی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ملزمان نے لڑکی سے زیادتی کرنے کے بعد رقم اور طلائی انگوٹھی چھین لی تھی جب کہ ہاسٹل کے باہر پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔پولیس حکام کے مطابق ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔

۔واقعے میں ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔متاثرہ خاندان سے الزام عائد کیا کہ ان کو دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں جب کہ صلح کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔ملزمان کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا وہ ناقابل ضمانت ہیں۔تھانہ روات کی حدود میں لڑکی سے مبینہ زیادتی معاملہ پر متاثرہ لڑکی اپنے قانونی وکلاء کے ہمراہ سول جج سمیرا عالمگیر کی عدالتمیں پیش ہوئی اور عدالت نے مدعیہ کا دفعہ 164 کا بیان قلمبند کر لیا۔

بیان کے بعد ملزمان کی موجودگی وکلاء صفائی نے لڑکی سے جرح کی ، ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق لڑکی اپنے بیان پر قائم ہے اور کہاکہ عدالت میں موجود ملزمان نے ہی زیادتی کی۔ ملزمان کے وکلاء کے سوال پر لڑکی نے جواب دیا کہ زیادتی کے وقت استعمال ہونے والے کپڑے دھو ڈالے تھے۔