وزارت خزانہ کی مالی سال 2023 ء تک پاکستان پربیرونی قرضوں کا حجم تقریباً 130 ارب ڈالر تک پہنچنے کے حوالے سے خبر کی تردید

مذکورہ خبر میں عوام کوگمراہ کرنے اورسنسنی پھیلانے کیلئے مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے بے بنیاد نتائج اخذ کئے گئے ہیں، ترجمان وزارت خزانہ

جمعرات 11 جولائی 2019 18:29

وزارت خزانہ کی مالی سال 2023 ء تک پاکستان پربیرونی قرضوں کا حجم تقریباً ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2019ء) وزارت خزانہ کے ترجمان نے مالی سال 2023 ء تک پاکستان پربیرونی قرضوں کا حجم تقریباً 130 ارب ڈالر تک پہنچنے کے حوالے سے انگریزی رونامہ ایکسپریس ٹریبون میں شائع خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ خبر میں عوام کوگمراہ کرنے اورسنسنی پھیلانے کیلئے مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے بے بنیاد نتائج اخذ کئے گئے ہیں۔

جمعرات کو یہاں جاری وضاحتی بیان میں وزرت خزانہ ومحصولات کے ترجمان نے کہاکہ مذکورہ اخباری خبر میں حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق مالی سال 2022-23 ء تک پاکستان کے بیرونی قرضوں کاحجم 130 ارب ڈالر تک پہنچے کا اندازہ ہے اورموجودہ حکومت کے دور میں اس میں 34.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے واضح کیاکہ مذکورہ خبربیرونی قرضوں اورواجبات(ای ڈی ایل) سے متعلق ہے جس میں بیرونی سرکاری قرضوں سمیت نجی شعبے اوربنکوں کے قرضہ جات شامل ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ بارہا اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں اورواجبات(ای ڈی ایل) میں حکومت کے قرضے شامل نہیں ہیں کیونکہ اس میں سرکاری شعبے کے اداروں ، مرکزی بنک کے واجبات، بنکوں کے قرضہ جات ونجی شعبے کے قرضے شامل ہوتے ہیں ۔ترجمان نے کہاکہ مذکورہ رپورٹ میں واضح طورپرکہا گیاہے کہ مالی سال 2022-23 تک مجموعی بیرونی قرضہ جات اورواجبات (ای ڈی ایل) میں حکومتی قرضوں کا حجم 90 ارب ڈالر ہوجائیگا جو مالی سال 2017-18 ء میں 71.4 ارب ڈالر تھا۔

متعلقہ عنوان :