تحریک انصاف نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروادی

26 سے زائد دستخطوں کے ساتھ قرار داد جمع کروائی گئی ہے جس پر اتحادی جماعتوں کے دستخط بھی موجود ہیں، شبلی فراز وزیر اعظم نے کہا سلیم مانڈوی والا نے ہمارے ووٹ کی قدر نہیں کی،ہم ڈپٹی چیئرمین سے حمایت واپس لیں گے، عمران خان

جمعہ 12 جولائی 2019 19:15

تحریک انصاف نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2019ء) سینیٹ میں چیئرمین کے خلاف اپوزیشن کی قرارداد کے بعد حکمران جماعت تحریک انصاف نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروادی۔ جمعہ کو حکومت اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے سلیم مانڈوی والا کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اپوزیشن کے اقدام کے جواب میں سامنے آئی ۔

اس حوالے سے تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 26 سے زائد دستخطوں کے ساتھ یہ قرار داد جمع کروائی گئی ہے جس پر اتحادی جماعتوں کے دستخط بھی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی تعداد 36 تھی اور ہم نے سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دیا تھا تاہم اب یہ ہماری حمایت کے حقدار نہیں ہیں، اس لیے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا سلیم مانڈوی والا نے ہمارے ووٹ کی قدر نہیں کی۔پرویز خٹک نے کہاکہ جیسے انہوں نے چیئرمین کی حمایت واپس لی ہم ڈپٹی چیئرمین سے حمایت واپس لیں گے، ہم عدم اعتماد کی تحریک کا دفاع کریں گے جبکہ سینیٹ میں 15 سے 20 ایسے لوگ نظر آئیں گے جو باکل آزاد ہیں۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ انشاء اللہ عدم اعتماد کے دوران پیسا نہیں چلے گا،ووٹ سب نے اپنی سوچ کے مطابق دیناہے۔

انہوںنے کہاکہ صادق سنجرانی سے کوئی سینیٹر ناراض نہیں۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔دوسری جانب سیکرٹری سینٹ نے کہاکہ ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر وہی پراسس کیا جائیگا جو چیئرمین کے خلاف تحریک پر مکمل کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی تحریک عدم اعتماد میں بھی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کوئی الزام نہیں لگایا گیا،اپوزیشن نے بھی چیئرمین صادق سنجرانی پر کوئی الزام نہیں لگایا تھا۔

خیال رہے کہ 9 جولائی کو سینیٹ کے اپوزیشن اراکین نے ایوان بالا میں چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ میں کام کے طریقہ کار کے رولز میں (چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانی) کے لیے شامل رول 12 کے تحت صادق سنجرانی کو ہٹایا جائے تاہم اس قرارداد کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا تھا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے نہیں جائیں گے اس کے علاوہ 11 جولائی کو اپوزیشن کی حکومت مخالف ’رہبر کمیٹی‘ نے چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ طور پر نیشل پارٹی (این پی) کے سربراہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کو نامزد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ موجودہ چیئرمین صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے گزشتہ برس 12 مارچ کو پی پی پی اور پاکستان تحریک انصاف کی حمایت سے بالترتیب 57 اور 54 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے مدمقابل چیئرمین سینیٹ کے امیدوار مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفر الحق کو 46 جبکہ ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار عثمان کاکڑ کو 44 ووٹ ملے تھے۔