کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے پر دفترِ خارجہ کا ردِ عمل بھی آگیا

کلبھوشن کاکیس بھارت کی ریاستی دہشتگردی کاواضح ثبوت ہے ، عالمی عدالت نیواضح کردیاکمانڈرکلبھوشن جادھو پاکستان کی حراست میں رہیگا،فیصل جاوید خان کلبھوشن یادیو نے ان جرائم کااعتراف پاکستان کی عدالت میں سماعت کے دوران کیا ،کلبھوشن کی جانب سے دہشتگردی کے واقعات میں کئی پاکستانی خواتین بیوہ اوربچے یتیم ہوئے تھے اور کلبھوشن کی جانب سے دہشتگردی کے واقعات میں کئی پاکستانی جاں بحق ہوئے، عالمی عدالت انصاف کے باہر ترجمان دفتر خارجہ کی گفتگو

بدھ 17 جولائی 2019 21:19

کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے پر دفترِ خارجہ کا ردِ عمل بھی آگیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2019ء) کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے پر دفترِ خارجہ کا ردِ عمل بھی آگیا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ فیصل جاوید خان نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو پاکستان کی حراست میں رہے گا۔ عالمی عدالت انصاف کیباہرترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کاکیس بھارت کی ریاستی دہشتگردی کاواضح ثبوت ہے ، عالمی عدالت نیواضح کردیاکمانڈرکلبھوشن جادھو پاکستان کی حراست میں رہیگا۔

انہوں نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو نے ان جرائم کااعتراف پاکستان کی عدالت میں سماعت کیدوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی جانب سے دہشتگردی کے واقعات میں کئی پاکستانی خواتین بیوہ اوربچے یتیم ہوئے تھے اور کلبھوشن کی جانب سے دہشتگردی کے واقعات میں کئی پاکستانی جاں بحق ہوئے۔

(جاری ہے)

فیصل جاوید نے بتایا کہ کلبھوشن جادھو کے پاس سے جعلی نام حسین مبارک پٹیل کابھارتی پاسپورٹ ملا اور کلبھوشن کی رہائی نہ ہونا پاکستان کی فتح ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت کے فیصلے نے پاکستانی ملٹری عدالتوں پر اعتماد کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ عالمی عدالت نے پاکستانی ملٹری عدالتکے فیصلے کو نہ تو کالعدم قراردیا نہ غلط ثابت کیا بلکہ اسے مانتے ہوئے پاکستانی سے نظرِ ثانی کرنے کو کہا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو رہا کرنے کی بھارتی اپیل بھی مسترد کر دیا اور سزائے کو بھی ختم نہیں کیا بلکہ سزائے موت کو عمر قید میں بدلنے کے لیے پاکستان کو نظرِ ثانی کرنے کا کہا ہے ہے۔

خیال رہے کہ آج عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کودہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ عالمیعدالت کی کے جج کی جانب سے دہشتگرد کلبھوشن یادیوکا فیصلہ سنائے جانے کے بعد تفصیلی فیصلہ سامنے آ گیاہے۔ عالمی عدالت کے مطابقکلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر ہے ، کئی بار پاکستان غیر قانونی طور پر گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کو رہا نہیں کیا جا سکتا، کونسلر رسائی کے فیصلے پر پاکستان نظرِ ثانی کرے کیونکہ اس حوالے سے پاکستان نے ویانا کنونشن کی شق 36(1)کی خلاف ورزی کی تھی اس لیے اس پر نظرِ ثانی کی جائے۔

جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔ جج نے اس کیس میں پاکستاناور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔