اسلحہ لائسنسوں کے اجراء اور ہر قسم کی ٹمپرنگ کے سدباب کیلئے مؤثر پالیسی بنائی جائے، پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کی وزارت داخلہ کو ہدایت

جمعرات 18 جولائی 2019 14:31

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2019ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اسلحہ لائسنسوں کے اجراء اور ہر قسم کی ٹمپرنگ کے سد باب کے لئے مؤثر پالیسی بنائی جائے، سرکاری رقوم رکھنے کے حوالے سے مالیاتی قواعد اور نظم ونسق پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے کسی سرکاری ادارے کا سربراہ سرکاری رقم نجی اکائونٹ میں نہیں رکھ سکتا۔

اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر شبلی فراز کی زیرصدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان رانا تنویر حسین، منزہ حسن اور شیخ روحیل نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کے 2010-11ء اور وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی ای) کی 2010-11ء کی آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لیاگیا۔2008ء سے 2009ء تک 88 ہزار 932 اسلحلہ لائسنسوں کی رسیدیں نہ ملنے کی وجہ سے 51 کروڑ سے زائد کے نقصان کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کے استفسار پر سیکرٹری داخلہ اعظم خان نے کہا کہ رسیدوں کا ریکارڈ نیشنل بینک کے پاس جمع ہونا تھا، ہمیں تصدیق کے لئے نیشنل بینک سے کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔

(جاری ہے)

معاملہ نیب کے پاس بھی ہے۔ منزہ حسن نے کہاکہ اگر رقم کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کسی شخص نے ذاتی طور پر رقم وصول کی۔ شبلی فراز کے سوال کے جواب میں سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ وزارت داخلہ کے پاس 18 ویں ترمیم کے بعد صرف اور صرف اسلام آباد کے اسلحہ لائسنسوں کی ذمہ دار ہے، باقی امور صوبوں کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملہ کی تحقیقات کے لئے تھوڑا اور وقت دیاجائے۔

کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے معاملے کو مؤخر کردیا تاہم کمیٹی کے کنوینر شبلی فراز نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلحہ لائسنس کے حوالے سے حکومت کو واضح پالیسی دینا چاہیے، لائسنسوں کو ہر قسم سے محفوظ رکھنے سمیت ایک فول پروف لائسنسنگ پالیسی دیناچاہیے۔ 2009-10ء کے دوران آئی جی ایف سی کی جانب سے آئی جی کے نام نجی بینک اکائونٹ کھول کر رقم رکھنے کے معاملے پر سیکرٹری داخلہ اعظم خان نے مزید مہلت مانگ لی۔ پی اے سی نے ہدایت کہ اس معاملے کو اس انداز میں نمٹا یاجائے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی مثال قائم نہ ہو۔ پی اے سی نے کہاکہ سرکاری رقم رکھنے کے حوالے سے مالیاتی قواعدموجود ہیں ان پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہیے۔