بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف نے بھی مودی کو کھری کھری سُنا دیں

ایس کے دُلت نے کہا کہ مودی کے غیر آئینی اقدام کا کہیں نہ کہیں ردِ عمل ضرور آئے گا، اس اقدام سے بھارت میں دہشت گردی بڑھے گی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 14 اگست 2019 12:52

بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف نے بھی مودی کو کھری کھری سُنا دیں
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14اگست2019ء) بھارت کے ہندو انتہا پسند وزیر اعظم نریندرمودی کی جانب سے کشمیرکوزبردستی بھارت میں ضم کرنے کے فیصلے پر نہ صرف اُسے دُنیا بھر میں لعنت و ملامت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ خود ہندوستان میں بھی انسانی و سیاسی حقوق کی تنظیموں اور باضمیر لوگوں کی جانب سے بھی مودی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

یہاں تک کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ ایس کے دُلت نے بھی وزیر اعظم مودی کو کھری کھری سُنا دی ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے ایس کے دُلت نے کہا کہ مودی کے غیر آئینی اقدام کا کہیں نہ کہیں ردعمل ضرورآئے گا۔ بھارت میں اس وقت غیر یقینی کی صورتحال ہے۔بھارتی میڈیا کو انٹرویودیتے ہوئے ایس اے دلت نے کہا کہ کشمیر میں آزادی نہیں تھی۔

(جاری ہے)

آزادی چھیننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ فاروق عبد اللہ کی بھارتی طرفداری کا فائدہ نہیں اٹھایا گیا ، سرینگر میں پہلے بھی دہلی کا بند ہ ہوتا تھا ، اب بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی واجپائی والی سیاسی جماعت نہیں رہی۔ واجپائی کی پارٹی ختم ہوگئی ہے۔مودی سرکار کے اقدام سے بھارت میں دہشتگردی بڑھے گی۔ واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی درجے سے متعلق آرٹیکل 35 اے ختم کرنے کی حتمی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور اسی سلسلے میں بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا ہے جس کے بعد مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی تعداد میں 10 ہزار کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی وفاقی حکومت کی جانب سے امر ناتھ یاترا کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے پہلے ہی 450 کمپنیز تعینات کی جا چکی ہیں۔ ان کمپنیز کے 40 ہزار فوجی سکیورٹی کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ اور اب 2 روز قبل بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا جس کے بعد آج بھارتی حکومت نے 10 ہزار مزید پیرا ملٹری فورسز مقبوضہ کشمیر میں داخل کر دی ہیں اور اب وہاں اضافی فورسز کی تعداد 50 ہزار ہوگئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ یہ تمام انتظامات کارروائی بھارتی آئین کے آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کے ممکنہ رد عمل سے نمٹنے کیلئے کی جارہی ہیں۔ آرٹیکل 35 اے مقبوضہ کشمیر کو ایک خصوصی درجہ دیتا ہے جس کے تحت وہاں کوئی بھی بھارتی شہری زمین نہیں خرید سکتا۔ مودی حکومت کافی عرصے سے اس آرٹیکل کو آئین سے ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے اور اب بتایا گیا ہے کہ چند روز میں اس آرٹیکل کو ختم کردیا جائے گا۔