سعودی آئل ریفائنری پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے: امریکا کا دعویٰ

ڈرون حملے حوثی باغیوں نے نہیں ایران نے کیے ہیں: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 15 ستمبر 2019 11:09

سعودی آئل ریفائنری پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے: امریکا کا دعویٰ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2019ء) امریکا نے سعودی آئل ریفائنری میں ہونے والے ڈرون حملوں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ آئل ریفائنری پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے۔ دو روز قبل سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرامکو کی دو آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے باعث ریفائنری میں بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی تھی۔ یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی سرکاری آئل ریفائنری پر ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ڈرون حملے حوثی باغیوں نے نہیں ایران نے کیے ہیں۔

مائیک پومپیو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے جب کہ ایران کے صدر اور وزیر خارجہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

ہومپیو نے مزید کہا ہے کہ شدت پسندی کو ہوا دینے کے خاتمے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران نے دنیا کو آئل سپلائی کرنے والی ریفائنری پر پے درپے حملے کیے، ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ حملے یمن سے کئے گئے ہوں۔

 
مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ انرجی مارکیٹ کو آئل فراہم کیا جا رہا ہے جب کہ اس جارحیت کا ذمہ دار ایران ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اپنی فوج کو ہائی الرٹ پر رہنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر کیے جانے والے حالیہ حملے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

سعودی فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ کسی بھی حملے یا ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہیں۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے دمام کے قریب بقیق اور ہجرہ خریص کے آئل فلیڈز میں ڈرون حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے تفصیلات جاری کیں جن کے مطابق آئل تنصیبات کو ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا بعد ازاں دونوں تنصیبات میں بھڑکی ہوئی آگ پر قابو پا لیا گیا اور اسے پھیلنے سے روک دیا گیا۔