سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آ گیا

ابتدائی تحقیقات کے مطابق آرامکو کی تنصیبات پر حملہ یمن سے نہیں بلکہ عراق سے کیا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 16 ستمبر 2019 10:29

سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آ گیا
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،16ستمبر 2019ء) سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر گزشتہ دِنوں متعدد ڈرونز حملے کیے گئے جس کے باعث کئی تیل تنصیبات میں آگ بھڑک اُٹھی۔ اس خبر نے دُنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔کیونکہ اسے سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے خصوصاً پاکستان کی خراب معاشی صورتِ حال میں مزید بگاڑ ہو سکتا ہے۔

ان سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔ حوثی ملیشیا کے ترجمان ٹی وی چینل المسیرا پر ایک حوثی ترجمان نے ان ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ 10 ڈرونز کے ساتھ آرامکو آئل پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ڈرون حملے یمن سے نہیں کیے گئے، بلکہ اس بار حوثیوں نے عراق کی سرزمین پر استعمال کیا۔

(جاری ہے)

اس مبینہ انکشاف کے بعد سعودی اور امریکی حکام کی جانب سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے کہ کیا واقعی آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے عراق سے ہوئے یا پھر کہیں ایرانی سرزمین تو نہیں استعمال کی گئی۔ یمن کے باغیوں سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل تُرکی المالکی نے بتایا ہے کہ آرامکو پر دہشت گرد حملے میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

اس وقت یہ جاننا ضروری ہے کہ ان تباہ کُن حملوں کے پیچھے کس کی منصوبہ بندی تھی اور یہ حملے کس نے کروائے۔ واضح رہے کہ ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والا ابقیق پلانٹ دُنیا بھر میں تیل کی سپلائی کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ حالیہ ڈرو ن حملوں کے نتیجے میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کے واضح امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آ گیا