ایرانی اور امریکی صدور کی ملاقات نہیں ہو گی: ایران نے وائٹ ہاؤس کے بیان کی تردید کر دی

صدر حسن روحانی کی اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے: ایرانی وزارت خارجہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ پیر 16 ستمبر 2019 19:59

ایرانی اور امریکی صدور کی ملاقات نہیں ہو گی: ایران نے وائٹ ہاؤس کے بیان ..
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 16 ستمبر2019ء) ایرانی اور امریکی صدور کی ملاقات نہیں ہو گی۔ ایران نے وائٹ ہاؤس کے بیان کی تردید کر دی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر حسن روحانی کی اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ عباس موسوی نے پریس کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ ایرانی اور امریکی صدر کی ملاقات ہو گی یا نہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایران پر سعودی عرب کی تیل کمپنی پر ڈرون حملے کے الزام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر حسن روحانی کے مابین ملاقات خارج از امکان نہیں ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی مشیر کیلیانی کونوے نے بتایا کہ حملوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے صدور کے مابین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ملاقات مدد گار ثابت نہیں ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا تھا کہ میں امریکی صدر سے کہوں گی کہ وہ ملاقات ہونے یا نہ ہونے سے متعلق اعلان کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کے جوہری اور بیلسٹ میزائل پروگرام پر اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے گا چاہیے دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو یا نہیں ہو۔اب ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صدر حسن روحانی کی اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ڈرون حملے حوثی باغیوں نے نہیں ایران نے کیے ہیں۔ مائیک پومپیو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا کہ سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے جب کہ ایران کے صدر اور وزیر خارجہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔ پومپیو نے مزید کہا تھا کہ شدت پسندی کو ہوا دینے کے خاتمے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران نے دنیا کو آئل سپلائی کرنے والی ریفائنری پر پے درپے حملے کیے، ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ حملے یمن سے کئے گئے ہوں گے۔