لاہور ہائی کورٹ نے گلابی نمک کی بھارت برآمد کی رپورٹ طلب کر لی

منگل 17 ستمبر 2019 18:25

لاہور ہائی کورٹ نے گلابی نمک کی بھارت برآمد کی رپورٹ طلب کر لی
راولپنڈی 17ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2019ء) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے گلابی نمک بھارت بر آمدگی کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔کوٹلی ستیاں یونین کونسل ملوٹ ستیاں سے پاکستا ن تحریک انصاف کے راہنماء ثناء الحق ستی کی جانب سے راجہ صائم الحق ستی ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست کی سماعت ہائی کورٹ راولپنڈی کے جسٹس وقاص رؤف مرزا نے کی اور چیئرمین پاکستان منرل ڈویلپمنٹ و دیگر سے پاکستانی گلابی نمک کی دشمن ملک برآمد پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

درخواست میں وزارت داخلہ، پٹرولیم، کامرس اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاکہ پاکستان کے ضلع جہلم میں گلابی نمک کا سب سے بڑا آٹھ سو سال پرانا اور پانچ سو کلو میٹر طویل کانوں کی شکل میں ذخیرہ موجود ہے جو آئینی و قانونی لحاظ سے حکومت کی ملکیت ہے جس کی مکمل دیکھ بھال و نگرانی ملکی مفاد کومدنظر رکھ کر اہم فیصلے کرنا بھی حکومت کے فرائض میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت راجہ صائم الحق ستی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 5 کی رو سے وطن سے وفاداری ملکی مفادات کے تحفظ میں ہی ہے۔درخواست گذار نے موقف اختیار کیاکہ 1974 میں پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کے بورڈ ممبران مبینہ طور پر بغیر میرٹ کے تعینات ہوئے جو متعلقہ تعلیم، تجربہ اور اہلیت نہ رکھتے تھے اور دشمن ملک کو صرف 35 پیسے جبکہ اپنے شہریوں کو یہی نمک 45 روپے فی کلو فروخت کر کے دشمن کو مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے جو اپنا لیبل لگا کر یہی گلابی نمک بین الاقوامی منڈی میں 300 یورو فی کلو فروخت کر کے کثیر ذر مبادلہ کما رہا ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کہ وزیراعظم اپنے زیر نگرانی ایک اعلی سطحی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں جو تمام نمک کی کانوں کے ٹھیکوں، پاکستان منرل بورڈ کے ممبران کی تعیناتی کے عمل کا ازسرنو جائزہ لے اور ملکی مفاد کو نقصان پہنچا کر دشمن ملک کی دانستہ یا غیر نادانستہ مبینہ مالی معاونت کرنے والے عناصر کی سرکوبی کی جائے ۔ درخواست گذار نے مزید کہا کہ حکومت کو تاکید کی جائے کہ وہ نیشنل سالٹ پالیسی تشکیل دے اور عالمی سطح پر پاکستانی گلابی نمک پر جعلی لیبلنگ جیسے فراڈ کی روک تھام کے اقدامات کرے جس سے 60 ہزار لوگوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

جس پر فاضل عدالت نے اس معاملے کو انتہائی اہم ملکی مفاد کے کیس کا درجہ دیتے ہوئے دیگر وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بار کی طرف سے ایسی مفاد عامہ اور مثبت پیش رفت انتہائی قابل ستائش ہے اور تمام رسپانڈنٹس کو اس واقعہ کی جامع رپورٹ اور کمنٹس بمع نمک کانوں کے ٹھیکوں کی تفصیلات اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کے بورڈ کی طرف سے ایک نمائندہ آئندہ سماعت پر پیشی کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لے ملتوی کردی۔