برطانیہ نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد کردیا

برطانیہ ممکنہ طور پرامریکہ کی زیر قیادت عسکری کوششوں میں شامل ہو کر ایک مشترکہ جواب کے لیے واشنگٹن اور اپنے دیگر مغربی حلیفوں کے ساتھ کام کرے گا، بورس جانسن

پیر 23 ستمبر 2019 22:18

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 ستمبر2019ء) برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل اور ڈرونز حملوں کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ ممکنہ طور پرامریکہ کی زیر قیادت عسکری کوششوں میں شامل ہو کر ایک مشترکہ جواب کے لیے واشنگٹن اور اپنے دیگر مغربی حلیفوں کے ساتھ کام کرے گا۔

برطانوی وزیراعظم نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ جاتے ہوئے اپنے جہاز میں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں کہی۔بورس جانسن نے واضح کیا کہ برطانیہ ان تجاویز کا باریک بینی سے جائزہ لے گا جن میں سعودی عرب کے دفاع کی خاطر مزید معاونت کرنے کا کہا گیا ہے۔ یہ تجویز امریکہ کی جانب سے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وہ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ خطے میں ایران کے کردار پر بات چیت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوران گفتگو ان افراد کی رہائی پر بھی زور دیں گے جو دوہری شہریت کے حامل ہیں اوراس وقت ایران کی قید میں ہیں۔ایران میں متعدد ایسے قیدی موجود ہیں جو برطانوی شہریت کے بھی حامل ہیں لیکن ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر انہیں قید و بند کی صعوبتیں جھیلنا پڑ رہی ہیں۔

مغربی ممالک سے وابستہ متعدد سماجی تنظیمیں اس ضمن میں واضح مقف رکھتی ہیں کہ ان کی گرفتاری غیر قانونی و غیر منصفانہ ہے۔برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے بات چیت میں کہا کہ اگر سعودی عرب یا امریکہ نے اصرار کیا کہ اس ضمن میں ہمارا بھی کوئی کردار ہو تو ہم اس طریقہ کار پر عمل کریں گے جس پر عمل پیرا ہوکر زیادہ مثر و مفید ثابت ہوسکیں۔سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر گزشتہ ایک ہفتے قبل ہونے والے میزائل و ڈرونز حملوں کے بعد برطانیہ کی جانب سے حکومتی سطح پر پہلا مقف سامنے آیا ہے جب کہ امریکہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک اپنے ردعمل کا پہلے ہی اظہار کرچکے ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے ایران میں فوجی کارروائی کے زیر غور ہونے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ اس پر مزید پابندیاں عائد کردی جائیں۔خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے اس عزم کا اظہا ر کیا کہ وہ مشرقی وسطی میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔