شادی کی نئی روایت دولہن بارات لے کر دولہا کے گھر پہنچ گئی

دولہن کی دولہا کو بیاہ کر اپنے گھر لانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 24 ستمبر 2019 06:23

شادی کی نئی روایت دولہن بارات لے کر دولہا کے گھر پہنچ گئی
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر2019ء)   معاشرے میں آئے روز کئی ایسے واقعات جنم لیتے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر مسرت اور حیرانی کی کیفیات ایک ساتھ جنم لیتی ہیں۔بھارتی فلم ”کی اینڈ کا“جب ریلیز ہوئی تھی تو اس کی اسٹوری دیکھ کر بھی لوگ حیران رہ گئے کہ دولہن سب کچھ کر رہی ہے اور دولہا گھر بیٹھا ہے مگر اب اسی فلمی اسٹوری کی حقیقی کہانی بھی سامنے آ گئی ہے کہ دولہن بارات لے کر دولہا کے گھر گئی اور اسے بیاہ کر اپنے گھر لے آئی۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ دلہن نے تمام روایتی رسم و رواج کو مسترد کردیا اور خود اپنے دلہا کو لینے کے لیے بارات کی شکل میں پہنچ گئیں۔ 

خدیجہ اختر خوشی نامی دلہن نے شادی کی تمام روایات کو اس وقت چیلنج کیا جب یہ اپنی بارات لڑکے کے گھر خود لے کر گئیں جبکہ اپنے دولہے کو رخصت کراکر اپنے گھر بھی لے آئیں۔

(جاری ہے)

ان دونوں کی یہ شادی سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز ہے۔عام طور پر روایتی شادیوں میں لڑکا، لڑکی کے گھر باراتیوں کے ساتھ آتا ہے اور شادی کرکے اپنی دلہن کو اپنے ساتھ گھر لے جاتا ہے۔لیکن اس مثالی شادی میں خدیجہ اختر باراتیوں کے ساتھ اپنے دولہے طارق السلام کے گھر پہنچیں، جہاں ان سے شادی کرکے وہ انہیں اپنے ساتھ اپنے گھر لے آئیں۔ان کی شادی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی۔

اس حوالے سے خدیجہ کا کہنا تھا کہ 'میں جانتی ہوں یہ عام بات نہیں، لیکن دوسری لڑکیاں بھی میرے نقشے قدم پر چل سکتی ہیں '۔27 سالہ دلہے طارق کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں اس قسم کی شادی میں دوستوں اور گھر والوں کا پورا سپورٹ ملا اور کسی نے بھی ان کے انتخاب پر تنقید نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دونوں نے مل کر ایسی شادی اس لیے کی تاکہ صنفی امتیاز کو ختم کیا جاسکے اور خواتین کو بھی برابری کے حقوق مل سکیں '۔

اس جوڑے نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی اس شادی سے لوگوں کو یہ پیغام ملے گا کہ خواتین بھی وہ سارے کام کرسکتی ہیں جو مرد کرتے ہیں۔کچھ لوگوں نے اس دلہن کو بہادر کہا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ بھی اس طرح شادی کرنا چاہتے ہیں جبکہ کچھ نے ان کی شادی میں روایات کی تبدیلی کو ناپسند کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔