Live Updates

احتساب کی راہ روڑے اٹکانے والوں کو مایوسی ہوگی، عمران خان

کسی کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کریں گے،․احتساب کا عمل جاری رہے گا، کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا، معاشی حالات کی بہتری کیلئے درست سمت کا تعین ہوچکا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی دان بابر اعوان سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 3 اکتوبر 2019 20:02

احتساب کی راہ روڑے اٹکانے والوں کو مایوسی ہوگی، عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 اکتوبر2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتساب کی راہ روڑے اٹکانے والوں کو مایوسی ہوگی،کسی کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کریں گے،․احتساب کا عمل جاری رہے گا ، کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا،معاشی حالات کی بہتری کیلئے درست سمت کا تعین ہوچکا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم عمران خا ن سے قانون دان بابر اعوان نے ملاقات کی ،ملاقات میں موجودہ صورتحال اور قانون معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں احتساب کے جاری عمل اور احتسابی اصلاحاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔اس موقع پروزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احتساب کی راہ روڑے اٹکانے والوں کو مایوسی ہوگی، ․احتساب کا عمل جاری رہے گا ، کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔کسی کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

معاشی حالات کی بہتری کیلئے درست سمت کا تعین ہوچکا ہے۔ملک معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے دن رات کام جاری ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن پر اظہار تشویش کیا انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے حقوق کیلئے سیاسی اور سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے ملکی معیشت کی ترقی کیلئے سنجیدگی کا کبھی مظاہرہ نہیں کیا۔ دریں اثناں معاون خصوصی اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ مولانا صاحب! قومی خزانے کو بے رحمی سے لوٹنے والوں کو بچانے کیلئے اسلام اور قانون کی مخالف سمت نہ کھڑے ہوں۔

عمران خان کے خلاف سڑک پر نکلنے کا مطلب کرپشن کو لائسنس دینے کے مترادف ہے۔ مولانا سیاست مدارس کے معصوم بچوں کے سر پر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے معصوم بچوں کو سیاسی مفاد کے لیے انسانی شیلڈ بنانا کوئی جمہوریت نہیں۔ مزید برآں فردوس عاشق نے اس سے قبل اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ
مولانا صاحب! دو سیاسی جماعتیں آپ کو اپنے ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھانا چاہتی ہیں،ان کے عزائم کو بھانپیں۔

ایک سیاسی نبض شناس عوام کی نبض کو کیوں نہیں سمجھ پا رہا؟ ان کی باہمی نااتفاقی ثبوت ہے کہ یہ اپنے سیاسی مفاد میں صرف مولانا کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
مولانا صاحب! عوام میں آپ کی پذیرائی تب ہی ممکن ہے جب آپ اپنی آواز مظلوم کشمیریوں کے حق میں بلند کریں۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر پروٹوکول اور مراعات کا قرض ادا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اپنے الفاظ کے تیروں کا رخ فسطائی مودی کی جانب موڑیں۔ فردوس نے کہا کہ
اپوزیشن سیاسی منافقت کی مثال بن چکی ہے۔ مسلم لیگ ن اور پی پی پی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مسلسل سیاست کر رہی ہیں۔

مولانا کے ذریعے مدارس کے معصوم اور غیرسیاسی بچوں کو سیاسی مفادات کا ایندھن بنانا چاہتے ہیں جو افسوسناک ہے۔
دونوں جماعتیں مولانا کے ساتھ کھڑے ہونے کا خطرہ بھی مول نہیں لینا چاہتیں۔ آپس میں جو سچ نہیں بول سکتے وہ عوام کے ساتھ کیا سچ بولیں گے؟
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات